جموں//
جموںکشمیر کے راجوری ضلع میں یکم جنوری۲۰۲۳کو ملی ٹینٹ حملے میں سات عام شہریوں کی ہلاکت میں ملوث ملی ٹینٹوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی مانگ کو لے کر متاثرین نے پیر کے روز جموں پونچھ شاہراہ پر دھرنا دیا جس کے نتیجے میں گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہو کررہ گئی۔
متاثرین نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ ڈانگری حملے میں ملوث ملی ٹینٹوں کو جلدا زجلد گرفتار کیا جائے ۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ ڈانگری متاثرین نے پیر کے روز انتظامیہ کے خلاف سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور الزام لگایا کہ ابھی تک ملوث افراد کو گرفتار ہی نہیں کیا گیا۔
مظاہرین نے بتایا کہ یکم جنوری۲۰۲۳کو راجوری کے ڈانگری گاوں میں ملی ٹینٹوں نے نہتے شہریوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سات عام شہری ہلاک جبکہ کئی دیگر زخمی ہوئے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک حملہ آوروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی جو حیران کن ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کی جلدا زجلد شناخت کرکے انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے ۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھائے تھے جن پر ڈانگری حملے میں ملوث ملی ٹینٹوں کو کیفر کردار پہنچانے کے الفاظ درج تھے ۔
معلوم ہوا ہے کہ مظاہرین نے شاہراہ پر ٹائر بھی جلائے جس کی وجہ سے اس سڑک پر کئی گھنٹوں تک ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ بعدازاں پولیس کے سینئر آفیسران جائے موقع پر پہنچے اور مظاہرین کو سمجھانے کی کوشش کی تاہم لوگ احتجاج کرنے پر بضد رہے ۔
سروج بالا نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ پچھلے چھ ماہ سے وہ انصاف کیلئے اپنی آواز بلند کر رہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سنا ہے کہ کیس حل ہو چکا ہے تاہم ابھی تک حملہ آوروں کے بارے میں کوئی اتہ پتہ نہیں چل سکا ہے ۔انہوں نے کہاکہ حملہ آوروں کی مدد و اعانت کرنے والوں کے خلاف بھی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔
بتادیں کہ سروج بالا نے ڈانگری حملے میں اپنے دو بیٹوں کو کھویا ہے ۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ فوج نے چھ مئی کو ملی ٹینٹ مخالف آپریشن کے دوران راجوری کے جنگلی علاقے میں ایک ملی ٹینٹ کو ہلاک کیا ۔
فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ہلاک شدہ ملی ٹینٹ ڈانگری حملے میں براہ راست ملوث تھا۔