سرینگر//
جموں کشمیر پولیس نے کالعدم مذہبی تنظیم جموں و کشمیر جماعت اسلامی کی ۸۳مقامات پر غیر منقولہ جائیداد بشمول عمارتیں اور زمین کو غیر قانونی سرگرمیوں کیلئے استعمال ہونے کے الزام میں ضبط کیا ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ پولیس کی ایگزیکٹو ونگ، اسٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) نے جموں و کشمیر جماعت اسلامی کی۱۲۵عمارتوں اور زمین کو یو اے پی اے قانون کی شق۸؍اور۲۵کے تحت اٹیچ کیا ہے۔
پولیس نے جماعت اسلامی پر الزام عائد کیا کہ ہے یہ کالعدم تنظیم اس جائیداد کو ’’دہشت گردی کو فروغ‘‘ دینے کے لیے استعمال کر رہی تھی۔
یہ بات قابل غور ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے جماعت اسلامی پر پلوامہ خودکش حملے کے ۱۴روز بعد یو اے پی اے کے تحت پابندی عائد کی تھی۔ پلوامہ ضلع کے لیتہ پورہ علاقے میں ۱۴فروری۲۰۱۹ کو جیش محمد نامی عسکری تنظیم سے وابستہ ایک مقامی عسکریت پسند عادل ڈار نے سی آر پی ایف قافلے پر خودکش حملہ کرکے ۴۰؍اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا۔ اس حملے کے بعد مرکزی سرکار نے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں سرعت لائی تھی، وہیں مذہبی تنظیم جماعت اسلامی پر بھی۲۸فروری۲۰۱۹ کو پانچ برسوں کے لیے پابندی عائد کر دی اور اس تنظیم کے رہنماؤں سمیت کارکنان کو گرفتار کر لیا۔
دفعہ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد بھی جموں و کشمیر جماعت اسلامی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ چلتا رہا اور اس تنظیم کے دفاتر اور جائیداد و اثاثے سیل کیے گئے ہیں۔
مرکزی سرکار اور جموں کشمیر پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ تنظیم جموں وکشمیر بالخصوص وادی ٔ کشمیر میں عسکریت پسندی اور سرکار مخالف سرگرمیوں کو فروغ اور فنڈز دستیاب کر رہی ہے۔ تاہم جماعت نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ پابندی کے بعد اس تنظیم کی تمام مذہبی سرگرمیاں ماند پڑی ہوئی ہیں، کارکنان اور لیڈران خاموش ہیں۔