یہ دو بڑے لوگوں کی باتیں ہیں … اپنے بھارت دیش کے دو بڑے لوگوں کی… ایک راہل بابا اور دوسرے وزیر خارجہ ‘ جے شنکر کی ہیں … راہل بابا بیرون ملک جا کر ملک کے حالات پر کچھ نہ کچھ کہتے رہتے ہیں…اور جو وہ کہتے ہیں‘ اندرون ملک بی جے پی اور حکومت ‘ دونوں کو راہل بابا کی باتوں سے مرچی لگتی ہیں اور… اور اس لئے لگتی ہیں کیوں ان کا جاننا اور ماننا ہے کہ راہل بابا بیرون ملک جا کر ملک کو بد نام کررہے ہیں… یہ کیا کام کررہے ہیں ۔اپنے جے شنکر کا بھی کچھ ایسا ہی جاننا اور ماننا ہے… اگلے روز انہوں نے راہل بابا کی باتوں … بیرون ملک میں کہی ساری باتوں کے ساتھ ہول سیل میں اختلاف کرتے ہو ئے کہا کہ… کہ ملک میں جمہوریت ہے …اچھی خاصی جمہوریت ہے … اگر جمہوریت نہ ہوتی تو…تو الیکشن نہیں ہو تے … اگر الیکشن نہیں ہو تے تو … تو ایک پارٹی جیتی نہ کوئی دوسری پارٹی ہار جاتی ۔اگر ملک میں جمہوریت نہیں ہو تی تو… تو یہ تبدیلی‘ انتخابات کے ذریعے تبدیلی … حکومتی تبدیلی بھی نہیں آتی… یہ تبدیلی… یہ تبدیلیاں اس لئے آتی ہیں کیونکہ ملک میں … بھارت دیش میں جمہوریت ہے… فعال اور متحرک جمہوریت ۔ جے شنکر نے اور بھی بہت کہا ‘ لیکن صاحب ہم اسی پر اکتفا کریں گے اور… اور اس لئے کریں گے کہ بالآخر یہ ملک کے دو بڑے لوگوں کی باتیں ہیں… ان کا معاملہ ہے‘ آپسی معامل ہے ‘ ہم کچھ کہیں گے تو… تو اسے چھوٹا منہ بڑی بات کہا جائے گا … قرار دیا جائے گا… اس لئے صاحب ہم کچھ نہیں کہیں گے… سوائے اس ایک بات کے‘ چھوٹی سی بات کے کہ … کہ جمہوریت … ایک فعال اور متحرک جمہوریت کا مطلب صرف الیکشن یا پھر ان انتخابات کے ذریعے حکومت کی تبدیلی تو نہیں ہو سکتا ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتا ہے …اور ہمیں یقین ہے کہ جے شنکر جیسے پڑھے لکھے اور ذہین و قابل شخص سے زیادہ اس بات ‘ اس حقیقت کو کون جانتا ہو گا کہ جمہوریت کا نام صرف الیکشن نہیں ہے‘ الیکشن نہیں ہو سکتا ہے کہ … کہ اگر ایسا ہے تو… تو صاحب پھر تو ہمارے ہاں…اپنے جموں کشمیر میں کوئی جمہوریت نہیں ہے کیونکہ یہاں الیکشن جو نہیں ہیں… یہاں الیکشن جو نہیں ہو رہے ہیں… لیکن ایسا نہیں ہے… جمہوریت یہاں بھی ہے اور… اور اگر سنہا جی کی سنی جائے تو… تو کشمیر میں پہلی بار حقیقی جمہوریت آگئی ہے…۔ہے نا؟