نئی دہلی///
حکومت نے آج پھر پرائیویٹ ایئر لائنز کو خبردار کیا ہے کہ مسافروں کے کرایوں کے حوالے سے ان کی بھی سماجی ذمہ داری ہے اور کسی بھی سیکٹرپرکرایوں کو بڑھانے کی ایک حد ہونی چاہیے ۔
شہری ہوابازی کے وزیر جیوترادتیہ سندھیا نے آج یہاں اپنی وزارت کی نوبرسوں کی حصولیابیوں کی تفصیلات بتانے کیلئے منعقد ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ ملک میں ہوابازی کا شعبہ کنٹرول فری یا ریگولیٹ ہے ۔ اس میں ایئر لائنز کو کرایہ مقرر کرنے کے حقوق دیئے گئے ہیں جو کہ مارکیٹ کنٹرولڈ ہیں۔
سندھیا نے کہا’’ ملک میں ہوا بازی کی مارکیٹ موسمی ہے ۔ اس کے مطابق بھی ریٹ مقررکئے جاتے ہیں۔ اگر صلاحیت کم اور طلب زیادہ ہوگی اور ان پٹ لاگت کم نہیں ہوگی تو کرایہ کی شرحیں زیادہ ہوں گی۔ کرایہ طے کرنے کے لیے ایک الگورتھم ہوتی ہے ‘‘۔
شہری ہوا بازی کے وزیرنے کہا کہ پیر کو ایئر لائنز کی میٹنگ بلائی گئی تھی اور انہیں بتایا گیا تھا کہ کرایہ کی شرح کو ایک مناسب سطح پر رکھا جائے ۔ منی پوراور اب اڈیشہ میں کچھ غیر متوقع واقعات رونما ہوئے ہیں، ان میں کرایہ کی شرحوں کا خیال رکھاجانا چاہئے ‘‘۔
سندھیا نے کہا کہ ان کے علاوہ دہلی سے سرینگر، لیہہ، ممبئی، پونے ، احمد آباد، بنگلورو جیسے شہروں تک کرایہ کی شرح زیادہ سے زیادہ ہے ۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ میٹنگ کے بعد اثر ہوا ہے اور ان سیکٹرز میں کرائے ۱۴فیصد سے۶۱فیصد تک کم ہوئے ہیں۔ ’’یہ درست ہے کہ سول ایوی ایشن سیکٹر ریگولیٹ ہے لیکن بعض سیکٹرز پر زیادہ سے زیادہ کرایوں کی حد ہونی چاہیے ‘‘۔
سندھیا نے کہا کہ یہ پیغام ایئر لائنز کو بہت واضح طور پر دیا گیا ہے اور انہیں بتایا گیا ہے کہ ایئر لائنز کو خود اس پر سرگرمی سے غور کرنا ہوگا اور انہیں سمجھنا ہوگا کہ یہ ان کی سماجی ذمہ داری ہے ۔
بتا دیں کہ دہلی سے سرینگر جہاز کی ٹکٹ۱۸۰۰۰ سے۲۱۰۰۰ روپے کے درمیان ہے جبکہ دبئی اور بنکاک جیسے غیر ملکی مقامات کے لیے پروازیں بہت کم ہیں۔
۵جون کو دہلی سے بنکاک کے ٹکٹ کی قیمت ساڈھے تیرہ ہزار روپے تھی اور اسی دن دہلی سے دبئی کے ٹکٹ کی قیمت ۱۶ہزار۷۴۹ روپے فی تھی، جو سری نگر کے ہوائی ٹکٹوں سے سستی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ہوائی کرایوں میں تقریباً دوگنا اضافہ ہوا ہے جس کا کشمیر میں سیاحتی اور ہوابازی کی صنعتوں پر شدید اثر پڑا ہے۔
سری نگر سے ممبئی کا موجودہ ہوائی کرایہ۱۷ہزار روپے سے لے کر ۲۳ہزارروپے تک ہے جو پہلے اس سے نصف ہوا کرتا تھا۔
سیاحوں کے سفری منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنے کے علاوہ، مہنگی قیمتیں مریضوں اور طلباء کو بری طرح متاثر کر رہی ہیں جنہیں سری نگر سے دہلی یا اس کے برعکس سفر کرنا پڑتا ہے۔
سول ایوی ایشن کے ایک سینئر افسر نے یہاں کہا کہ زیادہ مانگ اور محدود سپلائی کے امتزاج کی وجہ سے، زیادہ تر گو فرسٹ کے آپریشن روکے جانے کے نتیجے میں، دہلی سے سری نگر، اور ممبئی سے سری نگر کے ہوائی کرایوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔