سرینگر//
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ بھارت ایک متحرک جمہوریت ہے۔ جو بھی وہاں جاتا ہے وہ خود اسے محسوس کر سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے یہ بات بھارت میں جمہوریت کی حالت پر تشویش کو براہ راست مسترد کرتے ہوئے کہی۔
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اس ماہ کے آخر میں امریکہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں نیشنل سکیورٹی کونسل میں اسٹریٹجک کمیونکیشن کے کوآرڈینیٹر‘ جان کربی نے کہا کہ میں یقینی طور پر امید کرتا ہوں کہ جمہوری اداروں کی مضبوطی اور حیثیت بحث کا حصہ ہوگی۔
کربی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دیکھو ہم اپنے خدشات کو اپنے دوستوں کے ساتھ بیان کرنے میں کبھی نہیں ہچکچاتے، آپ دوستوں کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں اور آپ کو دوستوں کے ساتھ ایسا کرنا بھی چاہیے۔
اسٹریٹجک کمیونکیشن کے کوآرڈینیٹر نے یہ باتیں وزیر اعظم مودی کے تحت بھارتی جمہوریت کی صحت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہی۔’’ ہماری فکر دنیا میں کسی سے بھی ہو سکتی ہے‘‘۔
کربی نے مزید کہا کہ وزیر اعظم مودی کا دورہ پہلے سے موجود چیزوں کو بنانے کے بارے میں ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس دورے سے ایک گہری، مضبوط شراکت داری اور دوستی آگے بڑھے گی۔
اسٹریٹجک کمیونکیشن کے کوآرڈینیٹر نے کہا کہ بھارت کئی سطحوں پر امریکہ کا اہم شراکت دار ہے۔’’ اہم بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی۲۱ سے۲۴جون تک امریکہ کے دورے پر جانے والے ہیں۔ اس دوران وہ کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کریں گے‘‘۔
کربی نے کہا کہ بہت سی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے بھارت اور امریکہ نہ صرف دو طرفہ بلکہ کثیر جہتی معاملات میں بھی ایک دوسرے کے شراکت دار بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر جو بائیڈن وزیر اعظم مودی سے بات کرنے کے لیے بہت بے تاب ہیں۔
اسٹریٹجک کمیونکیشن نے کہا کہ اس ملاقات میں یقینی طور پر ان تمام امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جو ہماری دوستی اور شراکت داری کو آگے بڑھانے کے لیے اہم ہیں۔