واشنگٹن//
اقوام متحدہ بلیک سی گرین انیشیٹو کے کوآرڈینیٹر عبداللہ عبدالصمد دیشتی نے کہا کہ بحیرہ اسود کے اناج کے داخلے کے دائرہ کار میں 30,5ملین ٹن اناج لے جانے والے 1900 سے زیادہ جہازوں کا معائنہ کیا گیا ہے۔
عبدالصمد دیشتی اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) کے ڈائریکٹر جنرل Ngozi Okonjo-Iweala نے WTO کے زیر اہتمام "بلیک سی گرین انیشیٹو” ایونٹ سے خطاب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحیرہ اسوداناج راہداری کے دائرہ کار میں 1900 سے زیادہ بحری جہازوں کا معائنہ کیا گیا ہے ، دیشتی نے کہا، معائنہ ٹیم 7 روز تک فرائض سر انجام دیتی ہے اور یہ کام کوئی آسان کام نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ثالثی کے اقدام کے تحت اناج راہداری کے سمجھوتے کی مدت میں مئی کے وسط میں دوسری بار توسیع کی گئی ہے۔ دیشتی نے کہا کہ پہلے دو ادوار میں، اس اقدام نے روس اور یوکرین سے 45 ممالک تک 30.5ملین ٹن اناج اور غذائی مصنوعات کی نقل و حمل کی سہولت فراہم کی جس سے عالمی خوراک کی قیمتوں اور مارکیٹوں کو مستحکم بنانے میں مدد ملی۔ دوسری جانب Okonjo-Iweala نے کہا کہ بحیرہ اسود کے علاقے میں تنازع، یوکرین میں جنگ اور اس وبا کے ساتھ پیدا ہونے والے بحرانوں نے خوراک اور توانائی کے شعبے میں بحران پیدا کیا۔
انہوں نے کہا کہ خوراک کی بلند قیمتوں اور اناج اور کھاد تک رسائی میں دشواری کے نتیجے میں ڈبلیو ٹی او کے بہت سے ممبران نے اس مسئلے میں کافی دلچسپی ظاہر کی، اوکونجو-ایولا نے کہا کہ اب خوراک تک رسائی کے لحاظ سے صورتِ حال بہت بہتر ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے بھی روزانہ پریس کانفرنس میں خاص طور پر مئی میں اناج راہداری کی ترسیل میں سست روی کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں بحیرہ اسود کے اناج کے اقدام کے نفاذ میں سست روی پر تشویش ہے۔