تل ابیب//
اسرائیلی فضائیہ نے آج بروز منگل علی الصبح غزہ کی پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔ گزشتہ جنوری کے بعد سے فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے یہ پہلا فضائی حملہ ہے۔
اِس سے قبل اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی علاقے میں ایک راکٹ داغا گیا تھا جس کو آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم نے روک لیا اور وہ تل ابیب کے قریب سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔
اس بیان کے چند گھنٹوں کے بعد ہی اسرائیلی فضائیہ نے غزہ پر بمباری کی اور ٹویٹ پیغام میں بتایا کہ اس کارروائی میں حماس کے لیے ہتھیار تیار کرنے والی ایک فیکٹری کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی پٹی سے کی جانے والی تمام کارروائیوں کا ذمہ دار بھی حماس کو ٹھہرایا ہے۔
ادھر غزہ کے منتظم گروپ حماس نے اسرائیلی فضائی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس نے فضائی حملے کے خلاف اپنا طیارہ شکن دفاعی نظام استعمال کیا۔ غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
حالیہ چند دنوں میں مسجد الاقصیٰ اور بیت المقدس میں اسرائیل کی پُرتشدد کارروائیوں سے کشیدگی میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ اِن کارروائیوں میں تقریباً 170 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر فلسطینی ہیں۔ مشرقی یروشلم میں متعدد چھاپا مار کارروائیوں میں سینکڑوں فلسطینیوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
فلسطینی مسلمانوں نے اسرائیل پر بیت المقدس میں تجاوزات کا الزام لگایا ہے اور اسرائیل کا کہنا ہے کہ فلسطینی مظاہرین پاس اوور کا تہوار منانے والے یہودیوں کی آمد و رفت میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دہائیوں قبل اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کرنے والے مسلم ممالک مصر اور اردن نے بیت المقدس میں اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل خطے میں بڑھتے ہوئے پُرتشدد واقعات کا جائزہ لینے کے لیے ممکنہ طور پر آج اجلاس طلب کرے گی۔