خرطوم//
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کے بیرونی علاقوں پر ہفتے کی رات اور صبح فضائی حملے کیے گئے۔
سوڈان میں فوج اور نیم فوجی سریع الحرکت فورسز کے درمیان لڑائی چھٹے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے۔
اس انسانی بحران کے نتیجے میں دس لاکھ سے زیادہ شہری بے گھر ہو گئے ہیں۔
شہروں میں امن و امان کی تباہی کے ساتھ لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے جس کا الزام دونوں فریق ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔ خوراک، نقدی اور ضروری اشیاء کا ذخیرہ تیزی سے کم ہو رہا ہے۔عینی شاہدین کی جانب سے جنوبی ام درمان اور شمالی بحری میں فضائی حملوں کی اطلاع دی گئی۔ کچھ حملے ام درمان میں سرکاری نشریاتی ادارے کے قریب ہوئے۔
خرطوم میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حالات نسبتاً پرسکون تھے، جب اچانک گولیوں کی آوازیں سنی گئیں۔ 15 اپریل کو شروع ہونے والے تنازعے میں تقریباً 1.1 ملین افراد ملک کے اندر اور بیرونی ممالک میں نقل مکانی کر چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق تقریباً 705 افراد ہلاک اور کم از کم 5,287زخمی ہوئے ہیں۔
جدہ میں امریکہ اور سعودی عرب کی سرپرستی میں ہونے والی بات چیت نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی اور دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کے متعدد معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
ام درمان کے الصلح محلے میں رہنے والی 33 سالہ ثناء حسن نے فون پر خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا، ’’ہمیں آج صبح گولوں اور فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا، پورا گھر لرز رہا تھا۔‘‘
یہ خوفناک تھا، ہر کوئی اپنے بستروں کے نیچے لیٹا ہوا تھا۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک ڈراؤنا خواب ہے،’’انہوں نے کہا۔سریع الحرکت فورسز رہائشی اضلاع میں پھیل گئی ہے، جہاں مسلح فوج تقریباً مسلسل فضائی حملے کر رہی ہے۔
حالیہ دنوں میں دارفور کے بڑے شہروں نیالا اور زالنجی میں ایک بار پھر زمینی لڑائی بھڑک اٹھی۔
دونوں فریقین نے جمعہ کو دیر گئے بیانات میں ایک دوسرے پر نیالا میں لڑائی کو ہوا دینے کا الزام لگایا، جو مقامی طور پر ثالثی کی وجہ سے ہفتوں سے نسبتاً پرسکون تھا۔
ایک مقامی سماجی کارکن نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ہفتے کی صبح فوج کے ہیڈ کوارٹر اور شہر کے مرکزی بازار کے قریب اچانک جھڑپیں شروع ہوئیں۔
گذشتہ دو دنوں کی لڑائی میں تقریباً 30 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔خرطوم میں جنگ سریع الحرکت فورسز کو فوج میں ضم کرنے کے منصوبوں اور بین الاقوامی سطح پر حمایت یافتہ معاہدے کے تحت مستقبل کی چین آف کمانڈ پر تنازعات کے بعد شروع ہوئی تھی جس کا مقصد سوڈان کو کئی دہائیوں کے تنازعات سے متاثرہ خود مختاری کے بعد جمہوریت کی طرف منتقل کیا جا سکے۔
امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) نے جمعہ کو دیر گئے سوڈان کے لیے خوراک اور طبی امداد سمیت 100 ملین ڈالر سے زیادہ کا اعلان کیا۔
ایجنسی کی سربراہ سمانتھا پاور نے کہا کہ "سوڈان میں اس وقت ہونے والے مصائب کی حد تک بتانا مشکل ہے۔”