سرینگر//
محکمہ ایکسائز جموں و کشمیر کاکہنا ہے کہ اس نے وادی میں ایک ہزار کنال پر کاشت پوست کو اب تک تلف کیا ہے ۔
محکمہ ایکسائز نے جمعرات کو ریونیو اور پولیس حکام کے ساتھ مل کر ضلع اننت ناگ کی تحصیل بجبہاڑہ کے دوپتیار میں پوست تلف کرنے کی مہم چلائی۔
پوست تلف کرنے کی مہم ایکسائز کمشنر جموں و کشمیر‘پنکج کمار شرما (جے کے اے ایس) کی مجموعی نگرانی میں ہوئی ۔
ایک بیان کے مطابق محکمہ ایکسائز کے جوانوں نے ایگزیکٹیو مجسٹریٹ/ریونیو آفیسر کی موجودگی میں توست تلف کرنے مہم چلائی گئی۔ لگ بھگ۳ کنال اور۱۰ مرلہ غیر قانونی کاشت کو موقع پر تلف کر دیا گیا۔
ایکسائز کمشنر جموں و کشمیر،پنکج کمار شرما نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ ایکسائز نے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر وادی کشمیر میں اپریل۲۰۲۳سے اب تک۹۸۲ کنال اور ۱۶مرلے پر محیط پوست کی کاشت کو تباہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں سے صرف جنوبی کشمیر کے چار اضلاع (اننت ناگ، پلوامہ، شوپیان، کولگام) میں ۷۲۱ کنال اور ۱۶ مرلے پر کاشت پوست کو تلف کیا گیا ۔
ایکسائز کمشنر نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ محکمہ ایکسائز دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر زمینی سطح پر پوست اور بھنگ کی غیر قانونی کاشت کے خطرے سے نمٹنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔
ایکسائز کمشنر نے مزید کہا کہ محکمہ ایکسائز بڑے پیمانے پر آگاہی پروگراموں میں سرگرم عمل ہے اور اس نے کالج، اسکول، بلاک، گاؤں کی سطح پر منشیات سے متعلق آگاہی کے بہت سے پروگرام منعقد کیے ہیں، جن میں مذہبی اسکالرز بالخصوص ائمہ اور خطیب نماز جمعہ کے دوران شامل ہوتے ہیں۔
کمار کاکہنا تھا’’آس پاس کے لوگوں نے پوست کے خاتمے کی مہم کے دوران محکمہ ایکسائز، ریونیو حکام، پولیس حکام اور میڈیا برادری کی کوششوں کو سراہا‘‘۔
کمشنر نے کہا کہ ہم اس طرح کی مہم کی رفتار کو پوری رفتار سے برقرار رکھیں گے۔ مزید یہ کہ پوست کی تلفی بیک وقت ضلع کولگام کے درہامہ، کے بی پورہ چھا محلہ اور ضلع شوپیاں کے گاؤں سوگن میں کی جا رہی ہے جہاں ایکسائز، ریونیو حکام نے مشترکہ طور پر پوست کی تیس کنال سے زیادہ کاشت کو تباہ کر دیا تھا۔
بیان کے مطابق اس موقع پر تزئین مختار (جے کے اے ایس) ڈپٹی ایکسائز کمشنر (ایگزیکٹو) کشمیر ‘ای ٹی او ساؤتھ کشمیر رینج حامد گنائی، تحصیلدار بجبہاڑہ‘ جی آر بھٹ، ای ٹی او سنٹرل کشمیر شمس سودوہا، ای ٹی او شمالی کشمیرشوکت بہار اور ایکسائز، ریونیو اور پولیس کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔