سرینگر//
قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے )نے جمعرات کے روز بڈگام اور بارہمولہ اضلاع میں جماعت اسلامی فنڈنگ کیس کے سلسلے میں گیارہ مقامات پر چھاپے ڈالے جس دوران ڈیجیٹل اور قابل اعتراض مواد کو برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا ۔
این آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ملی ٹینسی فنڈنگ کیس کے سلسلے میں تفتیشی ایجنسی نے جمعرات کے روز کشمیر میں گیارہ مقامات پر چھاپے ڈالے ۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی فنڈنگ کیس کے سلسلے میں تحقیقاتی ایجنسی نے چھاپہ ماری کی ۔ انہوں نے بتایا کہ این آئی اے نے جماعت اسلامی فنڈنگ کیس کے سلسلے میں پہلے ہی چار افراد کے خلاف عدالت مجاز میں چارج شیٹ پیش کیا ہے ۔
ان کے مطابق جمعرات کی صبح جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھروں پر چھاپے ڈالے گئے جس دوران ڈیجیٹل اور قابل اعتراض مواد کو برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔
این آئی اے ترجمان نے بتایا کہ پانچ فروری ۲۰۲۱کو درج کئے گئے ایف آئی آر کے سلسلے میں اب تک کی گئی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ جماعت اسلامی خیراتی مقاصد جیسے کہ صحت اور تعلیم کے فروغ کیلئے ظاہری طور پر رقم اکھٹا کر رہی تھی لیکن اس جمع شدہ فنڈز کو غیر قانونی سرگرمیوں کیلئے استعمال میں لایا جارہا ہے ۔
ترجمان نے بتایا کہ این آئی اے کو مزید پتہ چلا ہے کہ جماعت اسلامی کے ارکان ہندوستان کے اندر اور باہر زکواۃ اور بیت المال کی شکل میں عطیات کے ذریعے رقم جمع کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق جمع شدہ رقم کو پر تشدد اور علیحدگی پسندانہ سرگرمیوں کو انجام دینے کی خاطر استعمال میں لایا جاتا تھا اور یہ کہ کالعدم دہشت گر دتنظیموں جن میں حزب المجاہدین ، لشکر طیبہ، اور دیگر منظم نیٹ ورکس شامل ہیں کے ذریعے اس رقم کو استعمال کرتے رہے ہیں۔
بتادیں کہ مرکزی حکومت نے جماعت اسلامی کو سال۲۰۱۹میں کالعدم قرار دیا تھا۔سرینگر میں جی ٹونٹی سربراہی اجلاس کے انعقاد سے قبل این آئی اے نے وادی میں کریک ڈاؤن کو تیز تر کر دیا ہے ۔اس تحقیقاتی ایجنسی نے گذشتہ دو دنوں کے دوران وادی کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور منگل کے روز ایجنسی نے مختلف جنگجو تنظیموں سے وابستہ تین جنگجوؤں کی جائیدادوں کو بھی قرق کر دیا۔