نئی دہلی// مہاراشٹر میں گزشتہ سال کے ‘سیاسی بحران’پر سپریم کورٹ کے جمعرات کے فیصلے سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تعاون سے وزیر اعلیٰ بنے ایکناتھ شندے کی قیادت میں بننے والی حکومت پر بحران کے بادل فی الحال چھٹ گئے ہے ۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ، جسٹس کرشنا مراری، جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی آئینی بنچ نے کہا کہ پورے واقعہ میں اس وقت کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے ذریعے ایوان میں ممبران اسمبلی کی طاقت کا ٹسٹ کرانے اور اسمبلی اسپیکر کا وہپ کی تقرری کا فیصلہ غلط تھا۔
مسٹر شندے اور ان کے حامی ایم ایل ایز کے ذریعے شیوسینا میں بغاوت کے بعد گورنر کی کارروائی کے سلسلے میں کہا کہ نہ تو آئین اور نہ ہی قانون گورنر کو سیاسی میدان میں داخل ہونے اور سیاسی جماعتوں کے درمیان یا ان کے تنازعات میں کوئی کردار ادا کرنے کا حق دیاہے ۔
بنچ نے کہا کہ چونکہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے قانون ساز اسمبلی میں طاقت کے ٹیسٹ کا سامنا کئے بغیر خود ہی استعفیٰ دے دیا تھا، اس وجہ سے ان کی سربراہی والی مہاوکاس اگھاڑی حکومت کواب وہ بحال نہیں کر سکتی۔ اس حکومت میں شیوسینا، کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی شامل تھیں۔
سپریم کورٹ نے 16 مارچ کو اس معاملے میں آٹھ دنوں تک چلنے والی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
شیوسینا میں ایکناتھ شندے کی بغاوت کے بعد مسٹر ٹھاکرے نے اپنے عہدے سے ایوان میں طاقت ٹیسٹ سے پہلے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیاتھا۔ اس کے بعد مسٹر شندے نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت سے ریاست میں حکومت بنائی تھی۔
مہاراشٹر کے اس وقت کے گورنر مسٹر کوشیاری نے اس وقت کے وزیر اعلیٰ ٹھاکرے سے اسمبلی میں اپنی اکثریت ثابت کرنے کے لئے کہا تھا، لیکن باغی شیو سینا کے لیڈر ایکناتھ شندے کی قیادت والی موجودہ حکومت کو غیر قانونی اعلان کرنے سے پر ہیز کیا تھا۔ مسٹر ٹھاکرے کو اعتماد کے ووٹ کا سامنا کیے بغیر وزیر اعلی نے خود استعفیٰ دے دیا تھا۔
چیف جسٹس چندرچوڑ کی سربراہی والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے کہا کہ گورنر کے پاس یہ نتیجہ نکالنے کے لیے کوئی مقصدی مواد نہیں ہے کہ مسٹر ٹھاکرے مہاوکاس اگھاڑی حکومت (کانگریس، این سی پی اور شیوسینا) کے لیڈر کے طور پر ایم ایل ایز کی اکثریت کھو چکے ہیں۔
شندے حکومت سے غیر مطمئن تھے ،حالانکہ حکومت سے حمایت واپس لینے کی اپنی خواہش کا اظہار نہیں کیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا مقننہ پارٹی کے چیف وہپ کو نامزد کرنے کا اختیار تھا۔ عدالت نے کہا کہ شندے گروپ کے ذریعہ بھرت گوگاوالے کو شیوسینا کا چیف وہپ مقرر کرنے کے اسپیکر کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا۔
بنچ نے اپنے فیصلے میں شندے گروپ کے اس دلیل کو خارج کر دیا کہ چیف وہپ کا تقرر ی مقننہ پارٹی کے ذریعے کی جاتا ہے نہ کہ سیاسی جماعت کے ذریعے ۔
بنچ نے ایکناتھ شندے اور ان کے حمایتی ایم ایل ایز کی بغاوت کے بعد گورنر کی کارروائی کے سلسلے میں کہا کہ نہ تو آئین اور نہ ہی قانون نے گورنر کو سیاسی میدان میں داخل کرنے اور اندر پارٹی یا اندر پارٹی تنازعات میں کردار ادا کرنے کا اختیار دیاہے ۔
سپریم کورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر دیویندر فڑنویس اور آزاد ایم ایل ایز کے خط کی بنیاد پر اسمبلی میں طاقت ٹیسٹ کرانے کے گورنر کے فیصلے کو نا منظور کیاہے ۔
بنچ نے 2016 کے فیصلے کو آئینی بنچ کے ذریعے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں اسپیکر کی طاقت کی نااہلی کی درخواست طے کرنے کرنے کے لئے پابند کیا گیا تھا،کیونکہ نکالنے کی تجویز کے زیر التوا ہونے کے سلسلے میں اسے دسویں شیڈول (انحراف مخالف قانون) کے اثر کی وجہ سے سات ججوں کی آئینی بنچ کے سامنے رکھا گیا۔