غزہ//
منگل کو اخبار "ٹائمز آف اسرائیل” نے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر کے حوالے سے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی افواج کا شروع کیا گیا سیکورٹی آپریشن ایک اچھا آغاز” ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پٹی میں اپنی پالیسی تبدیل کرنے کا وقت ہے۔ بین گویر نے کہا کہ "میں وزیر اعظم کو غزہ میں آپریشن کی پیشگی مبارکباد دیتا ہوں۔ یہ ایک اچھی شروعات ہے۔”
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ اس نے آج منگل کو علی الصبح غزہ کی پٹی میں فوجی آپریشن شیلڈ اینڈ ایرو” شروع کیا ہے۔ غزہ کی پٹی کی وزارت صحت کی طرف سے تصدیق کی گئی اسرائیلی حملے میں ’’تحریک اسلامی جہاد‘‘ کے مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس آپریشن میں 3 کمانڈروں، 3 بچوں اور 3 خواتین سمیت 13 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی آرمی ریڈیو نے اطلاع دی کہ اسرائیل نے مصر کو غزہ کی پٹی میں فوجی آپریشن شروع کرنے کی اطلاع دی ہے۔ آرمی ریڈیو نے تصدیق کی کہ یہ پیغام غزہ پر پہلے فضائی حملے کے چند منٹ بعد مصر پہنچا۔
مصر کی وزارت خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کردی ہے۔ مصری وزارت خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایسے حملے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ایسے حملوں سے معاملہ مزید خراب ہو جائے گا اور صورتحال قابو سے باہر ہوجائے گی۔
بیان میں مصر کی جانب سے ایسے حملوں کو مکمل طور پر مسترد کرنے کی توثیق کی گئی ہے جو بین الاقوامی قانون کے قواعد اور بین الاقوامی قانونی جواز کی دفعات سے متصادم ہیں
بیان میں کہا گیا یہ حملہ شرم الشیخ کے دو اجلاسوں میں طے پانے والے مفاہمت کے فریم ورک کے اندر کشیدگی کو کم کرنے اور امن عمل کی راہ پر گامزن ہونے کے لیے مناسب ماحول پیدا کرنے کی راہ میں بھی رکاوٹ ہے۔
منگل کو فلسطینی وزارت خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں سے معاملہ قابو سے باہر ہوجائے گا اور پورا تنازع پھٹنے کا خطرہ ہے۔
فلسطینی نیوز اینڈ انفارمیشن ایجنسی نے وزارت خارجہ کے حوالے سے کہا کہ یہ جرم ہمارے لوگوں اور ان کے جائز اور قومی حقوق کے خلاف اسرائیلی جنگ کی توسیع ہے۔ یہ حملہ بھی اسرائیلی حکومت کی جانب سے اپنے اندرونی بحرانوں کو فلسطینیوں تک پہنچانے کی کوششوں کا تسلسل ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس جارحیت کے نتائج کی ذمہ داری براہ رات اسرائیل پر عائد ہوگی۔ تنازع میں خطرناک اضافہ ہوگا اور تنازع مکمل طور پر پھٹنے کا بھی امکان ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ "جارحیت” کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کرے۔ تنازع کا مذاکراتی اور سیاسی حل ہی سلامتی اور استحکام کے حصول کا واحد راستہ ہے۔