نہیں صاحب ایسا نہیں ہے کہ کہنے کو کچھ نہیں ہے… یقین کیجئے کہ گوا میں ایس سی او ‘وزرائے خارجہ اجلاس کے بارے میں بہت کچھ کہنے کو ہے… خاص کرہند پاک وزرائے خارجہ کے حوالے سے بہت کچھ کہنے کو ہے… لیکن صاحب ہم کچھ نہیں کہیں گے کہ خواہ مخواہ لوگ ناراض ہو جائیں گے اور… اور اب کے کشمیر… نئے کشمیر میں کسی کو ناراض کرنا … نہیں صاحب ہم یہ بھی نہیں بتائیں گے کہ نئے کشمیر میںکسی صاحب کو ناراض کرنے کا کیا مطلب ہے ۔ایس سی او اجلاس میں اپنے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اگر کسی حل طلب مسئلہ ہے… اگر اس سے کسی مسئلہ پر کبھی بات کرنی ہو گی… کبھی بات کی جائیگی تو… تو صرف اس کے زیر قبضہ کشمیر پر بات کی جائیگی… اس کی واپسی ‘ اس کی حوالگی پر بات چیت کی جائیگی اور… اور اللہ میاں کی قسم ہم بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں… سو فیصد کرتے ہیں… ہم بھی چاہتے ہیں کہ … کہ پاکستان کے ساتھ اس کے زیر قبضہ کشمیر کی واپسی اور حوالگی پر بات کی جائے … اگر کوئی کہے کہ کل بات کی جائے … ہمارا مطالبہ ‘ ہماری مانگ ہو گی کہ آج اور ابھی بات کی جائے … اور… اور اس لئے کی جائے کہ لوگوں کو… کشمیر کے لوگوں کو نہ جانے یہ ڈر کیوں ہے کہ انہیں اکثریت سے اقلیت میں بدلنے کا پلان بنایاجارہا ہے… اس پر عمل کیا جا رہا ہے… اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کو جلد سے جلد حاصل کیا جائے تاکہ اپنے کشمیر کے لوگوں کے دل میں جو یہ ڈر بیٹھ گیا ہے… خوف بیٹھ گیا ہے … جو یقینا بے بنیاد ہے‘ اس کی کوئی بنیاد نہیں‘ کوئی جواز نہیں ہے… یہ سب ختم ہو جائے اور… اور یقینا ختم ہو جائیگا کیونکہ جب پاکستان کاقبضے والا کشمیر بھی ہمارے ساتھ مل جائیگا … اس کے کم و بیش ۴۰ لاکھ لوگ جڑ جائیں گے … جو سب کے سب مسلمان ہیں… ما شاء اللہ مسلمان ہیں تو… تو ہمارے کشمیر کے مسلمانوں کی ‘ ہماری اور آپ کی آبادی میں‘اکثریت کی آبادی میں ۴۰ لوکھ لوگوں کا اضافہ ہو جائیگا … اور… اورجب ایسا ہو جائیگا تو… تو پھر صاحب کوئی ڈر نہیں رہے گا… آبادی کا تناسب بگاڑنے کا کوئی خوف نہیں رہے گا…گرچہ آج بھی کوئی ڈرنے کی بات نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… اس لئے جے شنکر جی! کیجئے نا بات … پاکستان سے بات کیجئے اور اس کے زیر قبضہ کشمیر کو واپس مانگ لیجئے… نہیں دیتا ہے تو… تو پھر اسے حاصل کیجئے ۔ہے نا؟