سرینگر//
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کے روز دورہ کرنے والے چینی وزیر خارجہ کن گینگ کے ساتھ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ سرحدی اشو پردو طرفہ بات چیت کی۔
یہ بات چیت شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے اجلاس کے موقع پر بینولیم کے ساحلی تفریحی مقام میں ہوئی۔
اس معاملے سے واقف لوگوں نے میٹنگ سے پہلے کہا کہ مشرقی لداخ میں تین سالہ سرحدی اشو بات چیت کا محور رہا۔
وزیر خارجہ نے میٹنگ کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا’’ ہمارے دوطرفہ تعلقات پر چین کے سٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ ‘ایم کن گینگ کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی۔ دیرینہ مسائل کو حل کرنے اور سرحدی علاقوں میں امن و سکون کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز ہے‘‘۔
جے شنکر نے کہا کہ ایس سی او‘جی۲۰ اور برکس(برازیل،روس،بھارت،چین،جنوبی افریقہ) سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی۔
جے شنکر‘گینگ کی ملاقات گزشتہ دو مہینوں میں ان کی دوسری ملاقات تھی۔
چینی وزیر خارجہ نے مارچ میں جی۲۰ وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے ہندوستان کا دورہ کیا تھا۔
میٹنگ کے موقع پر، جے شنکر نے کن کے ساتھ بات چیت کی جس کے دوران انہوں نے اپنے چینی ہم منصب کو بتایا کہ مشرقی لداخ میں دیرپا سرحدی تنازعہ کی وجہ سے ہندوستان اور چین کے تعلقات کی حالت ’غیر معمولی‘ ہے۔
گزشتہ ہفتے، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے چینی ہم منصب لی شانگفو سے ایک میٹنگ میں کہا تھا کہ چین کی جانب سے موجودہ سرحدی معاہدوں کی خلاف ورزی نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی پوری بنیاد کو’ختم کر دیا‘اور یہ کہ سرحد سے متعلق تمام مسائل کو سرحدی حدود کے موجودہ معاہدے کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔
یہ ملاقات ۲۷؍ اپریل کو نئی دہلی میں ایس سی او کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے موقع پر ہوئی۔
جون ۲۰۲۰ میں وادی گالوان میں شدید تصادم کے بعد ہندوستان اور چین کے تعلقات میں نمایاں طور پر تناؤ آیا جس نے دونوں فریقوں کے درمیان دہائیوں میں سب سے سنگین فوجی تنازعہ کو نشان زد کیا۔