جموں//
نیشنل کانفرنس کے صدر‘ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات پر افسوس ہے کہ جی ٹونٹی کی میٹنگ سرینگر اور لداخ میں منعقد ہوسکتی ہے لیکن جموں میں اس کا انعقاد نہیں کیا گیا۔
فاروق نے کہا کہ جموں میں جی ٹونٹی میٹنگ کرانے کیلئے بی جے پی کے کسی بھی لیڈر نے بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس ہر الیکشن میں حصہ لے گی لیکن اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کیلئے کسی سے بھیک نہیں مانگے گی۔
این سی صدر نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز جموں میں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’افسوس کی بات ہے کہ جی ٹونٹی میٹنگ سرینگر اور لداخ میں منعقد ہوسکتی ہے لیکن جموں اس کے لئے اہم نہیں ہے ، افسوس اس بات کا بھی ہے کہ بی جے پی کے کسی بھی لیڈر نے اس کے بارے میں بات نہیں کی ہے ، کیایہ میٹنگ جموں میں نہیں ہونی چاہئے تھی‘‘۔
غیر مقامی لوگوں کو جموں میں رہائش فراہم کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا’’میں سمجھتا ہوں کہ اس سے یہاں کا کلچر ختم ہوگا‘‘۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ’’اس سے یہاں ڈوگری زبان ختم ہوگی اور نوکریاں بھی باہر کے لوگوں کو ہی ملیں گی‘‘۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس وقت آنے پر اس سلسلے میں اقدام کرے گی۔
اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں پوچھے جانے پر صدر نیشنل کانفرنس نے کہا’’مجھے کوئی پراہ نہیں ہے جب کرنے ہوں تب کریں گے ‘‘۔انہوں نے کہا’’ہم پنچایت الیکشن، ڈی ڈی سی انتخاب میں حصہ لیں گے ، ہم کوئی الیکشن چھوڑنے والے نہیں ہیں لیکن اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کے لئے کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے ‘‘۔
پونچھ حملے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا’’یہ لوگ کہتے تھے کہ دفعہ ۳۷۰ختم ہوگا تو ملی ٹنسی بھی ختم ہوگی لیکن اب کئی سالوں سے دفعہ۳۷۰ نہیں ہے لیکن ملی ٹنسی موجود ہے ‘‘۔
این سی لیڈر نے کہا کہ یہ بہت ہی شرم کی بات ہے کہ پونچھ میں ہمارے پانچ بہادر جوانوں کو حال ہی میں مارا گیا۔انہوں نے کہا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں متحد ہوجائیں۔
این سی صدر کا کہنا تھا’’سابق گورنر ستیہ پال خود کہتے ہیں کہ پلوامہ ہماری غلطی تھی ہم نے سپاہیوں کو لانے کے لئے جہاز فراہم نہیں کئے اور مجھے چپ کرنے کو بھی کہا گیا۔‘‘