سرینگر//
پیپلز کانفرنس (پی سی) کے چیئرمین اور سابق وزیر سجاد لون نے دعویٰ کیا ہے کہ نیشنل کانفرنس اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)جموں و کشمیر میں اگلی حکومت بنائیں گی۔
دی وائر یوٹیوب چینل پر نشر ہونے والے کرن تھاپر کے ساتھ ایک انٹرویو میں، لون نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی’کم از کم ایک سال‘سے ایک دوسرے کے ساتھ’گفتگو کر رہے ہیں۔ ایک مبینہ ثبوت کے طور پر، لون نے کہا کہ’’حالانکہ عمر عبداللہ راہول گاندھی کی سرینگر میں بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہوئے تھے، تاہم کسی نے بھی عبداللہ اور نیشنل کانفرنس پارٹی نے راہول گاندھی کی حمایت میں کوئی بیان جاری نہیں کیا جب وہ رکن پارلیمنٹ کے طور پر نااہل ہوئے تھے‘‘۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ فاروق عبداللہ نے حکومت کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ میں شرکت کی جس میں دیگر تمام اپوزیشن جماعتوں نے شرکت نہیں کی۔
لون نے دعویٰ کیا کہ دونوں پارٹیاں مخالف کے طور پر لڑیں گی اور مہم کے دوران دیگر چھوٹی پارٹیوں (جیسے ان کی) پر بی جے پی کے اتحادی ہونے کا الزام لگائی گیں لیکن اس کے بعد اپنی مرضی سے اتحاد بنائیں گی۔
پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے لون نے کہا کہ فاروق عبداللہ اور نیشنل کانفرنس مسئلہ ہیں اور وہ کشمیر کا حل کبھی نہیں ہو سکتے ہیں۔
لون نے کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے بیان (۱۴؍اپریل کو دی وائر کو دیا گیا) کی بھی تردید کی کہ وزیر اعظم کی کشمیر کے بارے میں ’غلط معلومات‘ ہیں۔انہوں نے متعدد مثالیں پیش کیں جہاں وزیر اعظم نہ صرف صورتحال کی تفصیلات سے بخوبی واقف تھے بلکہ ایس ایس پیز سے لے کر افسران کے ناموں سے بھی واقف تھے۔ لون نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم کے پاس معلومات کا ایک متوازی ذریعہ ہے۔
لون نے اس بات سے بھی انکار کیا کہ وہ یا ان کی پیپلز کانفرنس مستقبل میں کبھی بھی بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرے گی۔لون نے مزید کہا کہ انہوں نے۲۰۱۵؍اور۲۰۱۸کے درمیان پی ڈی پی،بی جے پی حکومتوں کا حصہ بننے پر رضامندی ظاہر کی تھی کیونکہ انہوں نے اسے ’مجبوری‘ کہا تھالیکن’’اب یہ لاگو نہیں ہو تا ہے‘‘۔
انٹرویو میں، لون نے سب سے پہلے فاروق عبداللہ اور۱۹۸۷ کے انتخابات میں دھاندلی میں ان کے مبینہ کردار کے بارے میں جوش اور غصے کے ساتھ بات کی، جو ان کے بقول کشمیر میں عدم اطمینان اور عسکریت پسندی کا نقطہ آغاز تھا۔
لون نے کہا کہ اسمبلی تحلیل کرنے سے قبل انہوں نے ستیہ پال ملک کو لندن سے فون کرکے التجا کی کہ وہ ایسا نہ کریں کیوںکہ ایک بار تحلیل ہونے کے بعد اسے کم از کم ۱۰سال تک اسمبلی دوبارہ نہیں بنایا جائے گی۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے تسلیم کیا کہ ان کے پاس حکومت بنانے کیلئے تعداد نہیں تھی لیکن وہ استدعا کر رہے تھے کہ اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اسے جلد دوبارہ نہیں بنایا جائے گا۔
انٹرویو کے دوران لون نے یہ بھی کہا کہ انتخابات فوری کرائے جائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست کی بحالی فوری طور پر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پیپلز کانفرنس اپنے بل بوتے پر لڑے گی اور کسی پارٹی سے اتحاد نہیں کرے گی۔