سرینگر//
جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے سوال کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں وعدے کے مطابق اسمبلی انتخابات کیوں نہیں کرائے جا رہے ہیں؟
چیف الیکشن آفیسر کی طرف سے ذرائع ابلاغ میں آئے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے تنویر نے کہا’’انٹرویو آسمان کے نیچے ہر الیکشن کو چھوتا ہے لیکن جموں و کشمیر میں بہت زیادہ انتظار شدہ اسمبلی انتخابات کو بھول جاتا ہے‘‘ ۔
صادق کاکہنا تھا’’حال ہی میں چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا نے اسمبلی انتخابات کے حوالے سے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ جموں وکشمیر میں ایک خلاء ہے اور اسے پر کرنا ضروری ہے لیکن ایسا محسوس ہورہاہے کہ من پسندی حدبندی اور سیکورٹی واپس لیکر مخالف پارٹیوں کی نقل و حرکت اور سرگرمیوں کو کم کرنے کے باجود بھی حکمران جماعت جموں وکشمیر میں ووٹروں کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں رکھتی اور الیکشن کمیشن آف انڈیا حکمران جماعت کو اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے کیلئے وقت فراہم کررہی ہے ‘‘۔
این سی ترجمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ہم جموں وکشمیرمیں الیکشن کرانے کیلئے تیار ہیں اور حکومت جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے دعوے کررہی ہے تو پھر انتخابات میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے ؟
صادق کاکہنا تھا’’صاف ظاہر ہورہا ہے کہ حکمران جماعت جموںوکشمیر میں فی الحال انتخابات کرانے سے کترا رہی ہے کیونکہ انہیں بری طرح سے ہارنے کا اندیشہ ہے اور ابھی تک الیکشن کی تاخیر کیلئے جو بھی وضاحتیں پیش کی جارہی ہیں اُن میں کوئی وزن نہیںہے اور چیف الیکشن آفیسر کا انٹرویو بھی کچھ مختلف نہیں ہے ‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان نے کہا کہ اس انٹرویو نے جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد پر بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال میں مزید اضافہ کر دیا ہے ۔’’جب کہ سی ای اوپنچایت، بلدیاتی اور لوک سبھا انتخابات کے بارے میں بات کر رہے ہیں، وہ کون سی چیز ہے جو انہیں اسمبلی انتخابات کے بارے میں بات کرنے سے روک رہی ہے ، کیا اس کا کوئی جواز ہے ‘‘؟
صادق نے کہاکہ جموںکشمیر میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد میںتاخیر نہ صرف ایک آزاد ادارے کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگاتی ہے بلکہ لوگوں کو حق رائے دہی سے بھی محروم کرتی ہے ۔
اس بات کو دہراتے ہوئے کہ گورنر راج کبھی بھی منتخب حکومت کا متبادل نہیں ہو سکتا صادق نے کہا کہ کسی نہ کسی بہانے اسمبلی انتخابات میں تاخیر صرف یہ ظاہر کرتی ہے کہ بی جے پی کو اب بھی جیت کا یقین نہیں ہے ، وہ لوگوں کا سامنا کرنے کے لئے تیار نہیں ہے اور کسی نہ کسی بہانے اسمبلی انتخابات سے فراری اختیار کررہی ہے ۔
این سی ترجمان نے حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں پر نظرثانی کا بہانہ استعمال کیا جو کافی عرصہ پہلے مکمل ہو چکی ہے ۔ انہوں نے موسم کے سازگار نہ ہونے کی بات کی لیکن ان کے پاس انتخابات میں مزید تاخیر کا کوئی جواز نہیں ہے ۔
صادق کا مزید کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ الیکشن کمیشن کو لگتا ہے کہ بہت بڑا خلا ہے اور وہ اسے پورا کر سکتا ہے لیکن اس کے حل کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔انہوں نے کہا ’’ریاستی اسمبلی انتخابات کے بارے میں بات کرنے کو آسانی سے نظر انداز کرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی کی مدد کی جا رہی ہے کیونکہ اسے جموں میں بھی شدید ناراضگی کا سامنا ہے ‘‘۔
صادق نے اس بات کا کہا کہ جموں وکشمیر میں جب بھی اور جو بھی انتخابات ہوں گے ، بی جے پی اور اس کی پراکسیوں کو لوگوں کے ذریعہ سزا ضروری ملے گی۔