سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے صدر‘ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے لیفٹیننٹ گورنر‘منوج سنہا کو ایک تحریری خط میں اس بات پر زور دیا کہ وہ ڈائٹ اور ’ایس سی ای آر ٹ‘کے دفاتر کو بائز ہائی اسکول سونہ وار منتقل کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ اندیشہ ہے کہ مذکورہ اسکول کا گراؤنڈ، جس کو علاقے کے نوجوان گزشتہ ۵دہائیوں سے کھیل میدان کے طور پر استعمال کررہے ہیں، اب کھیلوں سرگرمیوں کے لئے دستیاب نہیں ہوگا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ انچارج حلقہ انتخاب لالچوک احسان پردیسی کی قیادت میں علاقہ سونہ وار، بٹہ وارہ، اندرا نگر اور ملحقہ علاقوں کے ایک وفد نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے پارٹی ہیڈ کوارٹر نوائے سبھا کمپلیکس میں ملاقات کی اور اس معاملے میں ان سے مداخلت کی درخواست کی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خط میں ایل کی توجہ معاملے کی جانب مرکوز کراتے ہوئے کہا کہ مذکورہ دفاتر کی منتقلی سے نہ صرف وہاں کے طلباء کی تعلیمی اور غیر نصابی سرگرمیاں متاثر ہوں گی بلکہ اس سے اسکول کی ہائر سیکنڈری سطح تک اپ گریڈیشن پر بھی اثر پڑے گا۔
اس کے علاوہ حکومت کے اس فیصلے کے خلاف مقامی لوگوں کی ناراضگی کی سب سے بڑی وجہ ان کا یہ خدشہ ہے کہ مذکورہ اسکول کا گراونڈ جسے ایک وسیع آبادی کے نوجوان کھیل کے میدان کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، میں کھیل سرگرمیوں میں رکاوٹ آجاے گی۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ایل جی سے تاکید کہ وہ ذاتی طور پر اس کا جائزہ لیں اور موجودہ منظر نامے کے پیش نظر، جب ہمارے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد منشیات جیسے بدعات کی لت میں مبتلا ہورہی ہے ،اس معاملے پر نظر ثانی کریں۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ اگر مذکورہ علاقوں کے نوجوانوں کو کھیل کے میدان کی سہولیات میسر نہیں ہونگی تو خدا نہ خواستہ وہ بھٹک سکتے ہیں۔