سرینگر//
جموں کشمیر میں جنگجویانہ کارروائیوں میں کمی آئی ہے اور گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں مجموعی علاکتوں میں ۸۲ فیصد گراوٹ درج ہو ئی ہے ۔
پولیس کے عداد و شمار پر نظر ڈالیں تو گذشتہ برس کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں رواں برس عسکریت پسندی سے متعلق ہلاکتوں میں۵۲ء۸۱ فیصد کمی آئی ہے۔
جہاں گذشتہ برس کے پہلے چار ماہ کے دوران ۹۲؍ افراد ہلاک ہوئے تھے وہیں رواں برس ابھی تک صرف ۱۷؍ ہلاکتیں درج کی گئی ہیں۔
اس حوالے سے ایک میڈیا رپورٹ میں پولیس کے ایک سینئر افسر کے حوالے سے کہا گیا ہے ’’گزشتہ برس جنوری ماہ کے دوران عسکریت پسندی سے متعلق ۱۳ واقعات پیش آئے تھے، جن میں دو سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور ۲۲عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے وہیں کسی بھی عام شہری کی جان نہیں گئی۔ اس کے مقابلے میں رواں برس عسکریت پسندی سے متعلق پانچ واقعات پیش آئے جن میں سات عام شہری اور چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ فروری کا مہینہ گزشتہ برس کے مقابلے میں لگ بھگ ایک جیسا ہی تھا جہاں گزشتہ برس فروری میں رونما ہوئے چھ عسکری واقعات میں ایک عام شہری، تین سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور سات عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے وہیں رواں برس فروری کے مہینے میں پیش آئے چار واقعات میں ایک عام شہری، ایک سیکورٹی فورسز اہلکار اور تین عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔
سنہ۲۰۲۲ کے مارچ اور اپریل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے افسر کا کہنا تھا کہ جہاں گزشتہ برس مارچ میں ۱۷عسکری کارروائیوں میں ۲۴؍ افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں آٹھ عام شہری، تین سیکورٹی فورسز اہلکار اور۱۳عسکریت پسند شامل تھے وہیں اپریل مہینے میں بھی ۱۷ عسکری کارروائیاں رونما ہوئی تھیں جس میں۳۳؍افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والے افراد میں دو عام شہری، پانچ سیکورٹی فورسز اہلکار اور۲۶عسکریت پسند شامل تھے۔
۲۰۲۳کی بات کرتے ہوئے افسر کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس ہمارے سامنے ٹارگیٹ کلنگ ایک بہت بڑا چیلنج تھا تاہم اب اس پر پوری طرح سے قابو پایا جا چکا ہے۔ اعداد و شمار بھی ہمارے دعووں کی تصدیق کرتے ہیں۔ امسال مارچ کے مہینے میں عسکریت پسندی سے منسلک صرف ایک واقعہ پیش آیا اور اس میں بھی ایک عسکریت پسند ہی ہلاک کیا گیا۔ وہیں اپریل میں بھی عسکریت پسندی سے منسلک صرف ایک ہی واقعہ پیش آیا لیکن کوئی بھی ہلاکت نہیں ہوئی۔
جہاں گزشتہ برس سو سے زیادہ مقامی عسکریت پسند سرگرم ھتے وہیں آج صرف ۲۸/۲۹ہی ہیں۔ ان کو بھی جلدی پکڑ لیا جائے گا یا ہلاک کر لیا جائے گا۔ وہیں غیر ملکی عسکریت پسندوں کی تعداد بھی تقریباً اتنی ہی ہوگی۔ غیر ملکی عسکریت پسندوں کی صحیح تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ وہ کسی خاص علاقے تک محدود نہیں رہتے ہیں۔
دو روز قبل جہاں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جموں و کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔ وہیں اس دوران انہوں نے سرحد پار سے ہونے والی دراندازی میں خاطر خواہ کمی اور امن و امان میں بہتری کے لیے سیکورٹی ایجنسیز اور خطے کی انتظامیہ کی کوششوں کی تعریف کی۔
وزیر داخلہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب بھارت آئندہ ماہ وادی میں جی۲۰ اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔