نئی دہلی//
مرکزی وزیر داخلہ‘ امت شاہ نے جمعرات کو جموں کشمیر میں لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد سمیت سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔
شاہ کو مرکزی حکومت اور یونین ٹیریٹری انتظامیہ کے سیکورٹی عہدیداروں نے جموں و کشمیر میں امن و امان کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی پریزنٹیشن دی۔
ذرائع نے بتایا کہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول‘جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، مرکزی داخلہ سیکریٹری اجے کمار بھلا، جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ اور دیگر سینئر حکام نے میٹنگ میں شرکت کی۔
مرکزی وزیر داخلہ نے سیکورٹی گرڈ کے کام کاج اور سیکورٹی سے متعلق مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کیلئے پرعزم ہے۔
امت شاہ نے ایریا ڈومینیشن پلان، زیرو ٹیرر پلان، امن و امان کی صورتحال، یو اے پی اے سے متعلق معاملات اور سیکورٹی سے متعلق دیگر امور کا بھی جائزہ لیا۔
وزیر داخلہ نے سرحد پار سے ہونے والی دراندازی میں خاطر خواہ کمی اور امن و امان میں بہتری کے لیے مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کی سیکورٹی ایجنسیوں اور انتظامیہ کی کوششوں کی تعریف کی اور معمول کی پولیسنگ کو مضبوط کرنے کا مشورہ دیا۔
شاہ نے مئی۲۰۲۳ میں سرینگر میں منعقد ہونے والے جی۲۰میٹنگ کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا اور تمام ایجنسیوں سے کہا کہ وہ اس تقریب کے کامیاب انعقاد کیلئے مربوط انداز میں کام کریں۔
ذرائع نے کہا کہ یہاں میٹنگ میں لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد کی صورتحال، سرحد پار سے دراندازی کی کوششوں اور اقلیتی برادری کے ارکان کو نشانہ بنانے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
۶؍اپریل کو ڈی جی پی سنگھ نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، لیکن یہ ختم ہو رہی ہے کیونکہ الٹرا کی تعداد کم ہو کر اب تک کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا نے کہا کہ مقامی نوجوان، جنہیں عسکریت پسندی کی طرف دھکیل دیا گیا تھا، اب وہ راستہ چھوڑ کر قومی دھارے میں واپس آ گئے ہیں۔
۳۰مارچ کو‘ایک مشتبہ دیسی ساختہ دھماکہ خیز ڈیوائس (آئی ای ڈی) دھماکے نے جموں اور کشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں ایک سرحدی بستی کو ہلا کر رکھ دیا، جس سے زمین میں ایک بڑا گڑھا پڑ گیا۔
گزشتہ برسوں میں جموں و کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ کے کئی واقعات ہوئے۔
حکومت نے پارلیمنٹ کو مطلع کیا تھا کہ جموں و کشمیر میں ۲۰۱۹میں آرٹیکل۳۷۰کی منسوخی کے بعد سے جولائی۲۰۲۲ تک۵کشمیری پنڈتوں اور۱۶دیگر ہندوؤں اور سکھوں سمیت ۱۱۸ شہری مارے گئے۔
مئی۲۰۲۲ میں جموں کے کٹرا کے قریب ان کی بس میں آگ لگنے سے چار ہندو یاتری ہلاک اور کم از کم ۲۰ زخمی ہو گئے تھے۔
آرٹیکل۳۷۰‘ جس نے جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دیا تھا‘۵؍اگست ۲۰۱۹ کو منسوخ کر دیا گیا تھا اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔