سرینگر//
مرکزی روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز وزیر نتن گڈکری نے پیر کو یہاں کہا کہ اگلے تین چارسالوں میں جموںکشمیر کی سڑکوں کو امریکی سڑکوں کے برابر کر دیا جائے گا۔
مرکزی وزیر گڈکری نے یہاں ایک پریس بریفنگ میں کہا، ’’ہم ایک ایسے مشن پر کام کر رہے ہیں کہ آنے والے تین سے چار سالوں میں ہم جموں کشمیر روڈ نیٹ ورک کو امریکہ کے برابر بنا دیں گے۔‘‘
مرکزی وزیر مرکزی زیر انتظام علاقے کے دو روزہ دورے پر ہیں۔
گڈکری نے کہا کہ دہلی سے کٹرا کو جوڑنے والا چار لین والا گرین فیلڈ ایکسپریس وے بھی بنایا جائے گا جس سے دونوں شہروں کے درمیان فاصلہ ۵۸ کلومیٹر کم ہو جائے گا۔
مرکزی وزیر نے کہا’’کل۳۲ گرین ایکسپریس ہائی ویز بنائے جا رہے ہیں، جن میں سب سے اہم دہلی، امرتسر۔ کٹرا گرین فیلڈ ہے۔ یہ۶۷۰کلومیٹر چار لین والی گرین فیلڈ ایکسپریس وے دہلی سے ویشنو دیوی دھام، کٹرا تک ۳۷ہزار۵۲۴کروڑ روپے کی لاگت سے دسمبر۲۰۲۳ تک مکمل ہو جائے گی‘‘۔
گڈکری نے کہا کہ اس وقت دہلی سے کٹرا کا فاصلہ ۷۲۷کلومیٹر ہے، یہ ایکسپریس وے فاصلہ ۵۸کلومیٹر کم کر دے گا۔ اس کے ساتھ، اس بات کا امکان ہے کہ دہلی،امرتسر،دہلی،کٹرا، اور دہلی،سرینگر کے درمیان فاصلہ بالترتیب ۴گھنٹے، ۶ گھنٹے اور۸ گھنٹے میں طے ہو جائے گا۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ہم نے۷۸کلومیٹر چار لین والی سرینگر رنگ روڈ کا کام بھی شروع کیا ہے، یہ۴۶۶۰ کروڑ روپے کا پروجیکٹ ہے‘جو ۲۰۲۳۔۲۰۲۴ میں مکمل ہوگا۔
گڈکری نے مزید کہا’’اس رنگ روڈ کی تعمیر سے بارہمولہ، کپواڑہ، بانڈی پورہ، گریز، کرگل اور لیہہ آنے والے لوگوں کو سری نگر شہر کے اندر نہیں آنا پڑے گا۔ اس سے شہر میں ٹریفک کی بھیڑ اور آلودگی میں کمی آئے گی‘‘۔
اس سے پہلے دن میں، مرکزی وزیر نے جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا کے ہمراہ جاری کام کا معائنہ کرنے کیلئے ’ایشیا کی سب سے بڑی سرنگ‘ زوجیلا ٹنل کا دورہ کیا۔
گڈکری نے سرنگ کو ایک تاریخی کارنامہ قرار دیا اور کہا کہ اس سے لداخ خطہ بیرونی دنیا کے ساتھ مزید گہرائی کے ساتھ جڑ جائے گا۔
مرکزی وزیر دو روزہ دورے پر جموں و کشمیر آئے ہوئے ہیں جہاں وہ پارلیمانی کمیٹی کو خطے میں شاہراہوں کی تعمیر سے متعلق تفصیلات دیں گے۔
کل وزیر موصوف، مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جیتندر سنگھ کے ہمراہ سرینگر جموں قومی شاہراہ کا بھی دورہ کریں گے۔
اس موقعے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گڈکری کا کہنا تھا ’’اس سرنگ کے بننے سے جموں و کشمیر کی ٹورازم کو فروغ ملے گا اور دو سے تین گنا بڑھے گا، اس سے مزید روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے‘‘۔
مرکزی وزیرکا مزید کہنا تھا ’’ٹنل پر لاگت۱۲۰۰۰ کروڑ سے زیادہ تھی تاہم ٹکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے ۵۰۰۰کروڑ روپے کم ہوئے۔ اس کے علاوہ یہ بھارت کی پہلی ٹنل ہے جو اتنی اونچائی پر واقع ہے‘‘۔
واضح رہے کہ اگرچہ اس ٹنل کا اعلان سنہ ۲۰۰۵میں ہوا تھا تاہم بعد میں پروجیکٹ کافی تاخیر سے شروع ہوا۔ جس کمپنی کو اس کا کام ملا تھا وہ خسارے میں چلی گئی اور کام تقریباً دو برس تک بند رہا، جس کے بعد مرکزی حکومت سے اس پروجیکٹ میں کچھ تبدیلیاں کر کے سنہ ۲۰۲۰ میں دوبارہ سے کام شروع کر کے ایم آئی ایل کو اس کا ٹینڈر دیا گیا۔
گڈکری نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ جموں و کشمیر میں ۲۵ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے۱۹سرنگیں بنائی جا رہی ہیں۔
مرکزی وزیر کاکہنا تھا’’اس سرنگ کی تعمیر سے لداخ کے لیے ہر موسم میں رابطہ قائم ہو جائے گا۔ اب زوجیلا پاس کو عبور کرنے میں اوسطاً تین گھنٹے لگتے ہیں، اس سرنگ کی تکمیل کے بعد سفر کا وقت کم ہو کر۲۰ منٹ رہ جائے گا‘‘۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ سفر کے وقت میں کمی کا نتیجہ بالآخر ایندھن کی بچت کا باعث بنے گا۔
گڈکری نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بہتر سڑک رابطے کے ذریعے جموں و کشمیر کی ہمہ جہت ترقی کا مقصد ہے۔
ٹویٹ میں وزیر کاکہنا تھا’’زوجیلا پاس کے قریب کا علاقہ انتہائی ناگوار ہے، یہاں ہر سال کئی جان لیوا حادثات رونما ہوتے ہیں۔ زوجیلا ٹنل کی تکمیل کے بعد حادثات کے امکانات صفر ہو جائیں گے۔ یہ سرنگ وادی کشمیر اور لداخ کے درمیان سال بھر رابطہ فراہم کرے گی۔ جو کہ لداخ کی ترقی، سیاحت کے فروغ، مقامی اشیا کی آزادانہ نقل و حرکت اور ہنگامی صورت حال میں ہندوستانی مسلح افواج کی نقل و حرکت کے لیے انتہائی اہم ہوگا۔ہم بہتر سڑک کے ذریعے جموں و کشمیر کی ہمہ جہت ترقی کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘