سرینگر// (ویب ڈیسک)
مرکزی وزیر قانون ‘کرن رجیجو نے کہا ہے کہ دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی نے جموں و کشمیر میں ترقی کے نئے دور کا آغاز کیا ہے۔
ہفتہ کو ادھمپور میں ایک تقریب سے خطاب میں مرکزی وزیر قانون نے کہا ’’دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی نے جموں کشمیر میں بے مثال ترقی اور ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے‘‘۔
رجیجو نے کہا کہ یو ٹی میں تیزی سے ترقی اور ترقی ہو رہی ہے جو واضح طور پر نظر آ رہی ہے جس کی ہر کوئی تعریف کر رہا ہے۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ یہ تبدیلیاں ترقی کے میدان میں نظر آتی ہیں جیسے میگا پروجیکٹس کی تکمیل، جاری ترقیاتی کاموں پر پیشرفت اور جموں و کشمیر میں مختلف مرکزی اسپانسر شدہ اسکیموں کے نفاذ میں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جموں و کشمیر کو ترقی کے شاندار راستے پر لانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔
اس سے پہلے مرکزی وزیر قانون ‘کرن رجیجو نے کہا کہ راہل گاندھی کے سیاسی کیریئر کو چمکانے کیلئے کانگریس جے پی سی کی مانگ کر رہی ہے۔
رجیجو نے آج جموں یونیورسٹی میں ڈوگری زبان میں آئین ہند کا پہلا ایڈیشن کی رسم رونمائی انجام دی ہے۔
بعد ازاںذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی جانب سے اڈانی کے معاملے کے سوال کے جواب میں کرن رجیجو نے کہا کہ ہنڈنبرگ،اڈانی معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا کیونکہ سپریم کورٹ نے پہلے ہی ایک کمیٹی بنائی ہے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے گی۔
وزیر قانون نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس معاملے میں جے پی سی کا مانگ کر کے راہل گاندھی کے سیاسی کیریئر کو چمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہنڈنبرگ،اڈانی معاملے میں جان بوجھ کر ایشو بنایا جا رہا ہے۔
رجیجو نے کہا کہ ملک آئین سے چلایا جاتا ہے۔ ایک شخص سیاسی طور پر ناکام ہو گیا ہے اور وہ تنازعات کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہا ہے‘تاکہ وہ اپنے کیریئر کو روشن بنائے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس مایوسی میں ہے اور عدلیہ پر حملہ کر رہی ہے لیکن حکومت اس میں خاموش نہیں رہے گی۔
وزیر قانون نے الزام لگایا ’’یہ کانگریس کی عادت ہے کہ عدلیہ کے خلاف دھمکیاں دینا۔۱۹۷۵ میں ایمرجنسی کے نفاذ سے پہلے بھی کانگریس کے لیڈران نے عدلیہ پر حملہ کیا تھا اور وہ اپنی مایوسی کی وجہ سے مزید حملے کریں گے۔‘‘
بتادیں کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ و سینئر اپوزیشن لیڈر شرد پوار نے کہا کہ اڈانی کیس میں جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جی سی پی) کی جانچ کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ کمیٹی متعلقہ جانچ کر رہی ہے۔
پوار نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہنڈنبرگ ریسرچ رپورٹ میں اڈانی گروپ کو ٹارگیٹ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کسی نے بیان دیا اور ملک میں کھلبلی مچ گئی۔ اس طرح کے بیانات پہلے بھی دیے گئے تھے، جس سے ہنگامہ برپا ہوا تھا، لیکن اس بار اس معاملے کو زیادہ اہمیت دی گئی۔
واضح رہے کہ اپوزیشن پارٹیوں نے اڈانی ہنڈنبرگ معاملے میں بی جے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔اپوزیشن جماعتیں اڈانی کیس میں جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی جانچ کا مطالبہ کر رہے ہے جبکہ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں پہلے ہی ایک کمٹی تشکیل دی جو اس معاملے کی جانچ کرے گی۔