لکھنؤ// آسٹریلیا کے سابق کرکٹر ٹام موڈی کا ماننا ہے کہ سن رائزرس حیدرآباد کی پلیئنگ الیون میں بائیں ہاتھ کے بلے بازوں کی کمی ان کے لیے تشویشناک ہے۔
سن رائزرز کو جمعہ کو لکھنؤ سپر جائنٹس کے ہاتھوں پانچ وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سن رائزرز پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں صرف 121 رنز ہی بنا سکے جو سپر جائنٹس نے 16 اوورز میں حاصل کر لیے۔ سن رائزرز الیون میں واشنگٹن سندر واحد بائیں ہاتھ کے بلے باز تھے اور سپر جائنٹس کے گیند بازوں نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔
موڈی نے میچ کے بعد ای ایس پی این کرک انفو پر کہا، "میری توجہ اس بات سے نہیں ہٹ رہی ہے کہ سن رائزرزآکشن ٹیبل سے اٹھتے ہوئے یہ جانتے تھے کہ ان کی ٹیم دائیں ہاتھ کے بلے بازوں سے بھری ہے۔ انہوں نے نکولس پورن کی شکل میں بائیں ہاتھ کے بلے باز کو نکال دیا اور اس نے ان کے خلاف (لکھنؤ سپرجائنٹس کے لئے) جیتنے والے رن بنائے۔ اس کی جگہ یہ 30 فیصد زیادہ قیمت پر ہیری بروک کے طور پرایک دائیں ہاتھ کا بلے باز لے آئے۔
موڈی نے کہا، "انہوں نے بائیں ہاتھ کے کھلاڑی ابھیشیک شرما کو بھی ٹیم سے باہر کردیا۔ جب وہ اس طرح کی سست پچ پر کھیلیں گے جہاں آپ کی ایک طرح کی بلے بازی کی کمیاں ظاہر ہوسکتی ہیں، تویہ تشویش کا باعث ہے۔
لکھنؤ کے اسپنر سن رائزرس کے دائیں ہاتھ کے بلے بازوں کے خلاف اچھے رہے۔ بائیں ہاتھ کے اسپنر کرونال پانڈیا اور لیگ اسپنر امت مشرا اور روی بشنوئی سبھی گیندوں کو بلے باز سے دور گھماتے ہیں۔ لکھنؤ کے لیے ان تینوں گیند بازوں نے اپنا کوٹہ پورا کیا اور 12 اوورز میں صرف 57 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں۔
ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے، سن رائزرز نے سپر جائنٹس کے دو وکٹ پاور پلے میں گرادئے، لیکن پانڈیا نے 23 گیند پر 35 رن کی اہم اننگ کھیلی اورکپتان کے ایل راہل کے ساتھ 55 رنوں کی شراکت کرتے ہوئے اپنی ٹیم کی فتح کو یقینی بنایا۔