لکھنؤ//
کے ایل راہل کی لکھنؤ سپر جائنٹس جمعہ کو انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) 2023 میں ایڈن مارکرم کی سن رائزرس حیدرآباد کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے ہوم گراؤنڈ ایکنا اسٹیڈیم میں واپس آئے گی اپنے آخری میچ میں راہل کی ٹیم نے چنئی سپر کنگز کے چیپاک قلعہ کو تقریباً فتح کر لیا تھا، حالانکہ وہ 217 رنز کے ہدف سے 12 رنز سے دور رہ گئی تھی۔ کائل میئرز (22 گیندوں، 53 رنز) اور نکولس پوران (18 گیندوں، 32 رنز) کی چنئی کے خلاف بہترین جارحانہ بلے بازی کی تھی اور لکھنؤ ایک بار پھر اس کیریبین جوڑی سے اسی کی توقع کرے گا۔
اوپنر کوئنٹن ڈی کاک کی ہندوستان واپسی لکھنؤ کے لیے اچھی علامت ہے، حالانکہ میئرز کی خطرناک فارم انھیں کچھ وقت کے لیے ٹیم سے باہر رکھ سکتی ہے۔
دہلی کیپٹلس کے خلاف میچ میں ایکانا کی پچ پر کافی اچھال دیکھنے میں آیا اور ٹورنامنٹ کے سب سے زیادہ وکٹ لینے والے مارک ووڈ ایک بار پھر اس کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ نوجوان لیگ اسپنر روی بشنوئی درمیانی اوورز میں رنز کے بہاؤ کو روکنے کے لیے نظر آئیں گے۔
دوسری طرف حیدرآباد کو راجستھان رائلز کے خلاف تمام شعبوں میں مات ملی تھی، حالانکہ اسکواڈ میں کپتان مارکرم کی شمولیت ان کے لیے بہت زیادہ مددگار ثابت ہوگی۔ حیدرآباد کے پاس فضل الحق فاروقی، عمران ملک اور ٹی نٹراجن جیسے نوجوانوں پر مشتمل ایک امید افزا بولنگ اٹیک بھی ہے جو ایکنا اسٹیڈیم میں میزبان لکھنؤ کو پریشان کر سکتا ہے۔
لکھنؤ اور حیدرآباد گزشتہ سیزن میں ایک بار مقابلہ کیا تھا، جہاں راہل کی ٹیم 12 رنز سے جیت حاصل کی تھی۔
واضح رہے کہ کھنؤ سپر جائنٹس کے کپتان کے ایل راہل نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں چنئی سپر کنگز کے ہاتھوں شکست پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گیند بازوں نے پچ کا صحیح فائدہ نہیں اٹھایا۔
راہل نے پیر کو میچ کے بعد کہاکہ “گیند بازوں نے کہا کہ گیند پچ پر پھنس رہی ہے اور سوئنگ ہو رہی ہے۔ یہ ہمارے حق میں تھا لیکن وہ صحیح جگہوں پر ٹپا دے کر فائدہ نہیں اٹھا سکے۔‘‘
انہوں نے کہاکہ “جب آپ کی مخالف ٹیم میں معیاری بلے باز ہوتے ہیں تو آپ کو اس کی قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔ (ڈیون) کونوے اور رتوراج (گائیکواڑ) نے کچھ زبردست شاٹس کھیلے اور ہم یقینی طور پر ان سے سیکھ سکتے ہیں۔‘‘
ٹاس ہارنے کے بعد بیٹنگ کرتے ہوئے چنئی نے 217 رنز بنائے جس کے جواب میں لکھنؤ کی ٹیم 205 رنز تک ہی پہنچ سکی۔ راہل نے کہا کہ ان کے گیند بازوں کو نئی پچ پر گیند کرتے وقت مناسب لائن لینتھ کو سمجھنے میں وقت لگا۔
راہل نے کہاکہ "جب آپ نئی وکٹ پر پہلے گیند کرتے ہیں تو رفتار اور لائن کو سمجھنے میں آپ کو کچھ وقت لگتا ہے۔ ہم نے چھ اوورز میں 70 سے زیادہ رنز دیے جس کی وجہ سے ہمیں میچ میں بہت نقصان اٹھانا پڑا، لیکن میں صرف ایک چیز کو شکست کی وجہ نہیں سمجھتا۔ میچ میں کچھ ایسے مرحلے تھے جہاں ہم نے کھیل کو اپنے ہاتھ سے نکلنے دیا۔
لکھنؤ کو بھلے ہی چیپوک میں شکست ہوئی ہو، لیکن اوپنر کائل میئرز کی کارکردگی ان کے لیے مثبت پہلو تھی۔ میئرز نے 22 گیندوں پر 53 رنز بنائے جس میں آٹھ چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔ ,
کائل میئر کی اننگز پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے راہل نے کہاکہ ’’کائل میئرز اچھی فارم میں آئے۔ میں نے انہیں ویسٹ انڈیز کے لیے چند میچوں میں کھیلتے ہوئے دیکھا ہے اور وہ بہت جارحانہ بیٹنگ کرتے ہیں۔ یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ وہ یہاں اسی ذہنیت کے ساتھ کھیلنے آیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ "میئرز نے لکھنؤ میں بڑے شاٹس مارے اور چنئی میں بھی ایسا ہی کیا۔ یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ انہوں نے موقع کا اچھا استعمال کیا۔ روی بشنوئی نے بھی بہت اچھا کیا۔ یہ دیکھنا اچھا ہے کہ مختلف کھلاڑیوں کو میچ جیتنے کی ذمہ داری لینے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس سے ہمیں آگے بڑھنے کی طاقت ملے گی۔