سرینگر/۵اپریل
دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد 187 غیر مقامی باشندوں نے جموں کشمیر میں زمین خریدی ہے۔ اراضی کی سب سے زیادہ خریداری گزشتہ سال ہوئی ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ، نتیا آنند رائے نے لوک سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں جانکاری دستیاب کرتے ہوئے کہا کہ ”گزشتہ تین برسوں میں 187 غیر مقامی افراد (غیر کشمیری پشتینی باشندوں) نے جموں کشمیر یونین ٹیریٹری میں زمین خرید لی ہے۔“
اس حوالہ سے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ سنہ 2020 میں صرف ایک غیر مقامی شخص نے زمین خریدی تھا، سنہ 2021 میں 57 غیر جبکہ سنہ 2022 میں 127 غیر مقامی باشندوں نے یہاں زمین خریدی ہے۔
اس تعداد سے یہ بات عیاں ہے کہ غیر مقامی افراد کی جانب سے جموں کشمیر میں زمین خریدنے میں اضافہ ہو رہا ہے۔
غور طلب ہے کہ دفعہ 35 اے کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار نے جموں کشمیر میں غیر مقامی باشندوں کے لئے زمین خریدنے اور یہاں کے مستقل باشندے ہونے کے لئے قانونی تبدیلیاں کرکے راہ ہموار کر دی ہے۔
دفعہ 35 اے کے باعث جموں کشمیر میں کوئی بھی غیر مقامی شخص زمین خریدنے کا اہل نہیں تھا، البتہ تجارت کے لئے زمین لیز پر لے سکتا تھا۔
سرمایہ کاری سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں 1559 بھارتی نجی تجارتی کمپنیاں اور بین الاقوامی کمپنیوں نے جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کی ہے۔
رائے کے مطابق سنہ 2021 میں 310، سنہ 2022 میں 175 اور سنہ 2022-23 میں 1074 کمپنیوں نے جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کی ہے۔
وزیر مملکت نے مزید کہا” لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق، پچھلے تین سالوں کے دوران یو ٹی سے باہر کے لوگوں نے کوئی زمین نہیں خریدی ہے“۔