سرینگر//
عصر حاضر میں جدید ترین ٹیکنالوجی جیسے موبائل فون‘لائوڈ اسپیکر، ڈیجیٹل الارم کی سہولیات کے باوجود بھی وادی کشمیرمیں ڈھول بجا کر لوگوں کو سحری کیلئے ٹھانے کی روایت نہ صرف برابر برقرار ہے بلکہ مذکورہ تمام ترسہولیات سے بہر ور ہونے کے باوجود بھی مسجد کمیٹیاں یا محلہ کمیٹیاں ’سحر خوانوں‘کا بندوبست کرتی ہیں۔
ماہ رمضان میں سحری کے وقت ڈھول بجنے کی آواز گونجتے ہی وادی کے زن ومرد یہاں تک بچے بھی سمجھ جاتے ہیں کہ سحری کیلئے جاگنے کا یہ وقت ہے ۔
سحری کے وقت ڈھول بجنے کا یہ سلسلہ ماہ رمضان المبارک کی پہلی سحری سے شروع ہو کر آخری سحری تک تواتر کے ساتھ جاری رہتا ہے ۔
قاضی گنڈ سے تعلق رکھنے والے منظور احمد نامی ایک سحر خوان نے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم گذشتہ زائد از پندرہ برسوں سے سرینگر میں لوگوں کو سحری کے لئے نیند سے جگاتے ہیں۔
احمد نے کہا’’میرے والد بشیر احمد اور ان کے والد بھی یہ کام کرتے تھے بلکہ اآج بھی ہم دونوں باپ بیٹا سرینگر میں لوگوں کو سحری کیلئے جگاتے ہیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’ہم پونے تین بجے اٹھ کر نکلتے ہیں اور چار بجے تک نوہٹہ سے خانیار تک جا کر لوگوں کو سحری کیلئے جگاتے ہیں‘‘۔
سحر خوان نے کہا کہ یہ کام انجام دینے کیلئے لوگ ہماری مدد بھی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک نیک کام ہے جس کی انجام دہی کیلئے ہم آج بھی روایتی طریقہ اختیار کر رہے ہیں۔
محمد شریف خٹانہ نامی ایک اور سحر خوان نے کہا کہ میں گذشتہ بیس برسوں سے سرینگر میں لوگوں کو سحری کیلئے نیند سے جگاتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ ثواب کا کام ہے جس کو انجام دینے سے سکون ملتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ سحر خوانوں کی کافی عزت کرتے ہیں۔
وادی میں ڈھول بجا کر لوگوں کو سحری کیلئے جگانے کی یہ روایت شہر و دیہات میں رائج ہے اور اس ڈھول بجانے والے کو’سحر خوان‘کہا جاتا ہے جو رات کے سناٹے اور گھپ اندھیرے میں جان بکف اپنے مقررہ علاقے میں گلی گلی گھومتے ہوئے ڈھول بجا کر‘ اونچی آواز میں نعت شریف پڑھ کر یا’وقت سحر‘کی آوازیں دے کر لوگوں کو جگاتا ہے ۔
بیشتر سحر خوانوں کا کہنا ہے کہ وہ سال بھر ماہ رمضان کی آمد کا انتظار کرتے ہیں تاکہ وہ اس نیک کام کو انجام دے سکیں۔
ان کا ماننا ہے کہ لوگوں کو سحری کیلئے جگانا تاکہ وہ روزہ رکھ سکیں یہ ہمارے لئے روزی روٹی کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ ہم یہ کام صرف خدا کی خوشنودی کیلئے انجام دیتے ہیں تاہم کشمیر کے لوگ ہماری بھر پور مدد کرتے ہیں۔
ایک سحر خوان نے بتایا کہ میں دن میں حسب معمول مزدوری کرکے اپنے عیال کیلئے روٹی کا بندوبست کرتا ہوں لیکن یہ کام صرف ثواب کیلئے کرتا ہوں۔