اگر آپ کو لگتا ہے کہ ایک اکیلے آپ ہیں جنہیں بدھ کی رات کو کنفیوژن ہوا کہ کیا کرنا ہے اور… اور کیا نہیں … روزہ رکھنا ہے یا نہیں … کس کے کہنے پر رکھنا ہے ارو کس کے کہنے پر نہیں رکھنا ہے… پاکستان کی رویت ہلال کمیٹی پر بھروسہ کر نا ہے یا پھر ملک کی رویت ہلال کمیٹیوں کے’چاند نظر نہ آنے‘ کے اعلان کر یقین کرنا ہے … یاپھر کشمیر کے نام نہاد مفتی اعظم کے اعلان کو سنجیدہ لینا ہے تو… تو آپ غلط ہیں۔یہ کنفیوژن صرف آپ کو ہی نہیں تھا اور… اور بالکل بھی نہیں تھا کہ آپ سے زیادہ کنفیوژن کا شکار بے چارہ خود چاند تھا … آپ تو آج کنفیوژن کا شکار ہوئے … یہ بے چارہ اب کئی دہائیوں سے ہے اور…اور کوئی اس کے اس کنفیوژن کو دور نہیں کررہا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں کررہا ہے ۔اس کا … رمضان اور شوال کے چاند کا سب سے بڑا کنفیوژن یہ ہے کہ ہمسایہ ملک ‘پاکستان میں اس پر رمضان اور شوال کی شروعات پر ہی کنفیوژن کیو ںہو تا ہے… تنازعہ کیوں ہو تا ہے… باقی کے دس ماہ وہاں اس کے آنے یا نظر نہ آنے پر کوئی کنفیوژن ‘ کوئی تذبذب‘ کوئی تنازعہ اور نہ اعلان میں تاخیر ہو تی ہے… صرف ان دو ماہ میں اس کے ساتھ یہ زیادتی کیوں ہو تی ہے… زیادتی اس لئے کہ کبھی اس کے نظر آنے کا اعلان تب کیا جاتا ہے جب یہ کہیں موجود ہی نہیں ہو تا ہے… اور کبھی اس کے نظر نہ آنے کا اعلان کیا جاتا ہے جبکہ یہ موجود ہوتا ہے اور… اور اپنی موجودگی کا چلا چلا کر اعلان کررہا ہوتا ہے… جب یہ بے چارہ آتا ہے تو ہمسایہ ملک کہتا ہے کہ نہیں آیا اور جب یہ نہیں آتا ہے تو ہمسایہ اس کے آنے کی نوید سناتا ہے… بدھ کو یہ بے چارہ پنجاب میں نہیں تھا ‘ اسلام آباد میں بھی نہیں تھا ‘ بلوچستان اورکراچی میں بھی یہ کہیں نہیں تھا … لیکن… لیکن پھر بھی اس کے ہونے کی ’شہادتیں‘دی گئیں … اور بے چارہ چاند یہ دیکھ کر ہکا بکا رہ گیا کہ … کہ پاکستان اپنے لوگوں کے ساتھ ساتھ اسے بھی دھوکہ دے رہاہے… جھوٹ کہہ رہا ہے… مکر اور فریب کررہا ہے اور… اور اس کی موجودگی ‘ اس کے نظر آنے کی من گھڑت اور فرضی کہانیاں سنا رہا ہے… ایک بار پھر سنا رہا ہے اور… اور ہمسایہ ملک کے ساتھ ساتھ ہم بھی … ہم کشمیر ی بھی یہ فرضی کہانیاں …چاند نظر آنے یا نہ نظر آنے کی فرضی شہادتیں سن رہے ہیںاور… اور مدتوں سے ان پر بھروسہ اور عمل بھی کرتے آرہے ہیں۔ ہے نا؟