جنیوا/ 23 مارچ
ہندوستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اپنے جواب کے حق کے دوران پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ہندوستان میں فرقہ وارانہ انتشاراور پروپیگنڈہ پھیلانے کی کوششوں کے خلاف خبردار کیا ۔
یہ بیان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن(یو اےن ایچ آر سی) میں ایجنڈا آئٹم ۴ کے تحت جنرل ڈیبیٹ کے دوران پاکستان کی طرف سے جموں و کشمیر کے بارے میں بات کرنے کے بعد آیا ہے۔
پی آر تھلاسی داس، انڈر سکریٹری، وزارت امور خارجہ‘جو ہندوستان کے مستقل مشن اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل ہیں‘نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندوستان میں فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے کےلئے’فضول پروپیگنڈے‘ میں ملوث ہونے کے بجائے اپنی اقلیتی برادریوں کی حفاظت، سلامتی اور بہبود پر توجہ دے۔
پی آر تھلاسی داس نے کہا”ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فضول پروپیگنڈے میں ملوث ہونے اور ہندوستان میں فرقہ وارانہ انتشار کو ہوا دینے کی کوشش کرنے کے بجائے اپنی اقلیتی برادریوں کی حفاظت، سلامتی اور بہبود پر توجہ دے“۔
وزارت خارجہ کے انڈر سیکریٹری نے کہا کہ پاکستان کے مندوب نے جموں و کشمیر کا حوالہ دیا جو کہ ہندوستان کا اٹوٹ انگ تھا، ہے اور رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر باقی ہندوستان کے ساتھ امن اور خوشحالی کی طرف گامزن ہے۔ تھلاسی داس نے کہا کہ دنیا کو پاکستان سے جمہوریت اور انسانی حقوق کا سبق سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
تھلاسی داس کاکہنا تھا”پاکستان کے مندوب نے جموں و کشمیر کا حوالہ دیا، جو ہندوستان کا اٹوٹ انگ تھا، ہے اور رہے گا۔ جموں و کشمیر باقی ہندوستان کے ساتھ امن اور خوشحالی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یہ اس عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی پاکستان کی بار بار کوششوں کے باوجود، دہشت گرد گروہوں کی فعال اور مسلسل حمایت اور بھارت کے خلاف اس کی بدنیتی پر مبنی غلط معلومات کی مہم کے ذریعے۔ پاکستان کے ایف ایم نے بھارت کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے میں ناکامی کی وجہ سے پاکستان کی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔“
ہندوستانی سفارت کار نے کہا کہ ہندوستان کی جمہوریت اس حد تک پختہ ہے کہ وہ باہر سے بھڑکانے والے مسائل سمیت کسی بھی مسئلے کو حل کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو توہین رسالت کے قوانین، نظامی ظلم و ستم، امتیازی سلوک، بنیادی حقوق اور آزادیوں سے انکار، جبری گمشدگیوں اور قتل کا سامنا ہے۔
وزارت خارجہ کے انڈر سیکریٹری نے کہا ”ہندوستان کی تکثیری جمہوریت اس حد تک پختہ ہے کہ وہ باہر سے اکسائے گئے مسائل سمیت کسی بھی مسئلے کو حل کر سکے۔ ہندوستان ایک سیکولر ریاست ہے اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہماری سیاست کا ایک لازمی مرکز ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کو جو کچھ ملتا ہے وہ توہین رسالت کے قوانین، نظامی ظلم و ستم، امتیازی سلوک، بنیادی حقوق اور آزادیوں سے انکار، جبری گمشدگیاں اور قتل ہیں“۔
ہندوستانی سفیر نے کہا ”مذہبی امتیاز کی حد توہین مذہب کے قوانین کے محض الزامات پر جان، آزادی اور جائیداد کے نقصان سے ظاہر ہوتی ہے“۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان آج اس ملک کے طور پر کھڑا ہے جس میں گزشتہ چند سالوں میں باقی دنیا کے مقابلے میں توہین مذہب کے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔