نئی دہلی// بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے آج کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی برطانیہ میں تقریروں پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر گاندھی انتشار پسند اور ماؤنواز نظریات کے زیر اثر ہیں۔
بی جے پی نے کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے اور سابق صدر سونیا گاندھی سے سوال کیا کہ کیا وہ ہندوستان کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کے مطالبے سے متفق ہیں؟
بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں پوچھا، ”جب مسٹر راہل گاندھی بیرون ملک جاتے ہیں تو آپ کو کیا ہوجاتا ہے ؟ تمام وقار، تمام شائستگی، جمہوری شرم … سب بھول جاتے ہیں۔ اب جب ملک کے لوگ نہ تو ان کی بات سنتے ہیں اور نہ ہی ان کو سمجھتے ہیں تو وہ بیرون ملک جا کر افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ ہندوستان کی جمہوریت خطرے میں ہے ۔
مسٹر پرساد نے کہا کہ مسٹر گاندھی نے حال ہی میں بھارت جوڑو یاترا نکالی، اس میں کئی تقریریں کیں۔ پارلیمنٹ میں ایک کاروباری گروپ کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف ‘انتہائی فضول’ باتیں کہیں۔ کہیں کسی نے نہیں روکا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی بڑے دکھ کے ساتھ کہنا چاہتی ہے کہ مسٹر راہل گاندھی نے لندن میں اپنی تقاریر میں ہندوستان کی جمہوریت، پارلیمنٹ، سیاسی نظام اور ہندوستانی عوام بشمول عدالتی نظام اور اسٹریٹجک سیکورٹی تمام کی توہین کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک عام اتفاق ہے کہ ہندوستان کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت نہیں ہو سکتی۔ لیکن یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور شرمناک ہے کہ انہوں نے ملک کے اس احساس پر حملہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین کے تعلق سے مسٹر گاندھی کے ذہن میں خیر سگالی جاگ رہی ہے اور وہ اسے خیر سگالی کا سرٹیفکیٹ دے رہے ہیں۔ انہوں نے چین کے حوالے سے مسٹر گاندھی کے بیان کو سختی سے مسترد کیا اور اس کی مذمت کی۔