نئی دہلی//سپریم کورٹ اتر پردیش کے سابق ایم پی عتیق احمد کی عرضی پر 17 مارچ کو سماعت کرے گی جس میں انہیں گجرات کی سابرمتی جیل سے پریاگ راج منتقل کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے ۔
جمعرات کو چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے خصوصی ذکر کے دوران عتیق کی جلد سماعت کی درخواست کو قبول کیا۔
ایڈوکیٹ کے ۔ ایس۔ حنیف نے عتیق کے پانچ بار ایم ایل اے رہنے اور اس معاملے کو جلد سماعت کی درخواست کی جسے قبول کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے کی 17 مارچ کو سماعت کرے گی۔
عدالت عظمیٰ میں دائر رٹ پٹیشن میں عتیق نے دلیل دی ہے کہ وہ مسلسل پانچ بار ایم ایل اے اور ایک بار ایم پی کے طور پر منتخب ہوئے ہیں۔ انہیں اندیشہ ہے کہ اتر پردیش پولیس اسے فرضی انکاؤنٹر میں جان سے مارسکتی ہے ۔ اپنی عرضی میں سابق ایم پی نے جان بچانے کی ہدایات طلب کی ہے ۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھی استدعا کی گئی ہے کہ احمد آباد سے پریاگ راج جیل یا اتر پردیش کے کسی بھی حصے میں منتقلی کے دوران اس کی "پولیس حراست / ریمانڈ / پوچھ گچھ” کے دوران اسے کسی بھی طرح سے جسمانی چوٹ یا نقصان نہ پہنچے ۔
عتیق احمد اور اس کے بھائی سمیت کئی دیگر کو الہ آباد (ویسٹ) حلقہ سے اس وقت کے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے ایم ایل اے راجو پال کے قتل کیس میں ملزم نامزد کیا گیا تھا۔ اس قتل کیس کے ایک گواہ امیش پال کا گزشتہ 25 فروری کو پریاگ راج میں قتل کر دیا گیا تھا۔ گواہ کے قتل میں سابق ایم پی احمد کی بیوی، چار بیٹوں اور بھائی کو محض شک کی بنیاد پر ملزم بنایا گیا تھا۔
اپنی درخواست میں عتیق نے کہا ہے کہ (واضح رہے ) درخواست گزار کا اسے (امیش) کو قتل کرنے کا کوئی مقصد نہیں ہے ، کیونکہ مقدمے کی سماعت اگلے ماہ ختم ہونے والی ہے ۔ اس کے علاوہ امیش پال کے پاس اس کیس میں کرنے کے لیے کچھ نہیں بچا تھا اور عدالت کو دلائل کے بعد اس معاملے کا فیصلہ کرنا ہے ۔