سرینگر//
جنوبی ضلع اسلام آباد کے سر ہامہ بجبہاڑہ گاوں میں جنگجووں اور سیکورٹی فورسز کے مابین تصادم میں لشکر طیبہ کا کمانڈر مارا گیا جبکہ ڈی ایچ پورہ کولگام میں جنگجو مخالف آپریشن ہنوز جاری ہے ۔
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جنوبی کشمیر کے سر ہامہ بجبہاڑہ گاوں میں جنگجووں کے چھپے ہونے کی ایک خاص اطلاع موصول ہونے کے بعد پولیس اور ۳آر آر نے درمیانی شب اس علاقے کو اپنے محاصرے میں لے کر انہیں ڈھونڈ نکالنے کیلئے تلاشی کارروائی کا آغاز کیا۔
ترجمان نے بتایا کہ خود کو سلامتی عملے کے گھیرے میں پا کر ملی ٹینٹوں نے سیکورٹی فورسز پر اندھا دھند گولیاں برسا کر فرار ہونے کی بھر پور سعی کی تاہم حفاظتی عملے کی کارگر حکمت عملی نے انہیں فرار ہونے کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا اور اس طرح سے طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی۔
پولیس ترجمان کے مطابق کچھ عرصے تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں ایک جنگجو مارا گیا جس کی بعد میں شناخت لشکر کمانڈر نثار احمد ڈار عرف مصیب ولد غلام حسن ڈار ساکن ریڈوانی بالا کولگام کے بطور ہوئی ہے ۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک کمانڈر اپریل ۲۰۲۱سے سرگرم تھا اوراُس کے خلاف کئی مقدمات بھی درج ہیں۔انہوں نے بتایا کہ نثار احمد نامی جنگجو کمانڈر مقامی اور غیر مقامی شہریوں کے قتل میں بھی براہ راست ملوث رہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ مہلوک جنگجو کمانڈر مقامی نوجوانوں کو جنگجو تنظیم میں شمولیت اختیار کرنے میں بھی پیش پیش تھا ۔
تصادم کی جگہ اسلحہ وگولہ اور دیگر قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا جس کو قانونی جانچ کیلئے روانہ کیا گیا ۔
پولیس نے عوام سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ جائے تصادم پر جانے سے تب تک گریز کیا کریں جب تک اسے پوری طرح سے صاف قرار نہ دیا جائے کیونکہ پولیس اور دیگر سلامتی ادارے لوگوں کے جان ومال کی محافظ ہے لہذا لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کے لئے پولیس ہر ممکن کوشش کرتی ہے ۔
دریں اثنا انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر رینج وجے کمار نے نثار ڈار کی ہلاکت کو سیکورٹی ایجنسیوں کے لئے بہت بڑی کامیابی سے تعبیر کیا ہے ۔
علاوہ ازیں جنوبی کشمیر کے ہی ضلع کولگام کے ڈی ایچ پورہ میں درمیانی شب کو سیکورٹی فورسز اور ملی ٹینٹوں کے مابین گولیوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد سیکورٹی فورسز نے ایک وسیع علاقے کو محاصرے میں لے کر فرار ہونے کے سبھی راستوں پر پہرے بٹھا دئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی گولیوں کے تبادلے میں دو فوجی اہلکار زخمی ہوئے جنہیں علاج ومعالجہ کی خاطر فوجی ہسپتال سری نگر منتقل کیا گیا۔
معلوم ہوا ہے کہ ابتدائی گولیوں کے تبادلے کے بعد ملی ٹینٹوں کا کئی پر اتہ پتہ نہیں چل سکا ہتاہم پولیس ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں تلاشی آپریشن ہنوز جاری ہے ۔