سرینگر//
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتہ کو کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ میں عام شہریوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا اور یہ عوام کی مشاورت سے کیا جائے گا۔
ایل جی کے دفتر نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر کہا کہ پراپرٹی ٹیکس جموں و کشمیر ملک میں سب سے کم ٹیکس میں سے ایک ہے جسے عوامی سہولیات کو بہتر بنانے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔
سنہا نے یہ بھی کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کا نفاذ عام لوگوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔
ایل جی کے دفتر نے ٹویٹ کیا’’ہمارے شہروں کو تیز رفتار ترقی کا مشاہدہ کرنا چاہیے اور ترقی کے انجن کے طور پر ابھرنا چاہیے۔ اس کے لیے شہروں کی مالی خودمختاری ضروری ہے۔ جموں و کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس ملک میں سب سے کم ٹیکس میں سے ایک ہے اور جموں و کشمیر میں عوامی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ عوام الناس کی مشاورت سے عمل درآمد کیا جائے گا۔ عام شہریوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا۔‘‘
اس دوران حکومت نے ہفتے کے روز کہا کہ جموں کشمیر میں پراپرٹی ٹیکس لوگوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے لگایا جا رہا ہے۔
آج یہاں ٹی آر سی میٹنگ ہال میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈویڑنل کمشنر کشمیر‘ وی کے بدھوری، جو ایس ایم سی کمشنر اطہر عامر خان کے ہمراہ تھے، نے واضح کیا کہ ایک تہائی آبادی پہلے ہی پراپرٹی ٹیکس سے مستثنیٰ ہے کیونکہ ان کی جائیداد کا رقبہ ایک ہزار مربع فٹ سے کم ہے۔
بدھوری نے مزید کہا کہ جموں کشمیر ملک میں آخری نمبر پر ہے جہاں پر پراپرٹی ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ دیگر مقامات کے برعکس پراپرٹی ٹیکس بہت کم ہے۔ پراپرٹی ٹیکس ان لوگوں سے وصول کیا جائے گا جن کے گھر۱۵۰۰ مربع فٹ سے زیادہ پر بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس سال میں صرف ایک بار ادا کرنا ہوگا۔
صوبائی کمشنر نے مزید کہا کہ جمع کی گئی رقم عوام کیلئے استعمال کی جائے گی اور یہ رقم صرف کارپوریشن اور میونسپل کمیٹیوں کے کھاتے میں رہے گی۔
بدھوری نے مزید کہا کہ پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، جو لوگوں کے لیے قابل قبول ہو، ان کو بہتر سہولیات کو یقینی بنانے کے لیے۔
ایس ایم سی کمشنر نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اپریل سے عوام سے جو ٹیکس وصول کیا جائے گا اس کا استعمال لوگوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے کیا جائے گا۔انہوںنے کہا ’’ایس ایم سی کی موجودہ آمدنی اس کی ضرورت کے مقابلے میں صرف دس فیصد ہے۔ اس سے لوگوں کو بہتر خدمات اور سہولیات کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کیونکہ ٹیکس کو مرکزی یا ریاستی حکومت کو منتقل نہیں کیا جا سکتا اور اسے صرف ترقیاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے‘‘۔