لوگ کہتے تھے… ہم نہیں اور ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ ہم نہیں … بلکہ لوگ کہتے تھے کہ اپنے مودی جی کو سرحدپار پسند نہیں کیا جاتا ہے… بالکل بھی نہیں کیا جاتا ہے… لوگ ایسا کیوں کہتے تھے ‘ ہم نہیں جانتے ہیں‘ بالکل بھی نہیں جانتے ہیں… ہم صرف اتناجانتے ہیں کہ خان … عمران خان نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ مودی جی کو پسند نہیں کرتے ہیں… صرف تاثر ‘حقیقت میں کیا ایسا ہی تھا ‘ ہم یہ بھی نہیں جانتے ہیں… کہ … کہ اگر ہم کچھ جانتے ہیں تو… تو یہ ایک بات جانتے ہیں کہ پاکستان میں کسی نوجوان کاکہنا ہے …یہ کہنا ہے کہ انہیں عمران خان چاہئے ‘ نواز شریف چاہئے ‘ مرحوم مشرف اور نہ مقتولہ بے نظیر بٹھو چاہئے … اگر انہیں کوئی چاہئے تو… تو مودی جی چاہئے … اتنا ہی نہیں ‘ یہ نوجوان اس بات پر بھی افسوس کرتا ہے کہ ۱۹۴۷ میں بھارت دیش کی تقسیم کیوںہو ئی اور پاکستان کیوں بنا کہ … کہ پاکستان اسلام کے نام پربن گیا … بن تو گیا لیکن… لیکن اس ملک میں اسلام دور دورتک دکھائی نہیں دیتا ہے… اب سوال یہ ہے کہ یہ نوجوان مودی کو کیوں پسند کرتا ہے… اسے کیوں چاہتا ہے… تو اس کا جواب بھی وہ خود ہی دیتا ہے… یہ کہہ کر دیتا ہے کہ … کہ اگر مودی جی پاکستان کے وزیر اعظم ہو تے … یا اگر بھارت کی تقسیم نہیں ہو ئی ہو تی تو… تو یہ بھی… یعنی عام پاکستانی بھی ٹماٹر ۲۰ روپے کلو‘مرغ ۱۵۰ روپے کلواور پیٹرول ۵۰ روپے لیٹر خرید لیتے… اس نوجوان کی بات سے اگر کوئی بات ہمیں سمجھ میں آتی ہے تو… تو یہ ایک بات آتی ہے کہ کم بخت پاپی پیٹ کے آگے باقی سارا کچھ ‘ ذاتی پسند نا پسند کوئی معنی نہیں رکھتی ہے… بالکل بھی نہیں رکھتی ہے ۔ پاکستان کے ناکام اور نا اہل لیڈروں اور حکمرانوں کی وجہ سے ہمسایہ ملک کے بازاروں میں آگ لگی ہو ئی ہے… مہنگائی اپنی بلند ترین سطح پر ہے … لوگوں کی قوت خرید دم توڑ رہی ہے…ہمسایہ ملک میں دہشت گردی ایک بار پھر سراٹھا رہی ہے اور… اور جب حالات ایسے ہوں اور… اور ان مخدوش حالات میں بھی اس ملک کے سیاستدان اور لیڈر سیاست کریں ‘ لوگوں کے مسائل حل کرنے کی جانب توجہ نہ دیں تو… تو مودی جی … جیسے بھارت کے مقبول ترین لیڈر اور وزیر اعظم تو یاد آنے ہی ہیں… ایسے ہی لیڈر کی تمنا کرنا تو فطری بات ہے اور… اور سو فیصد ہے ۔ ہے نا؟