چناب خطے میں آئے روز کے ٹریفک حادثات کی بُنیادی وجوہات کا پتہ لگانے کیلئے حکومت نے ایک سینئر چیف انجینئر کی سرپرستی میںپانچ رکنی کمیٹی کا قیام عمل میں لایا ہے جوبٹوت…ڈوڈہ… کشتواڑ شاہراہ پر آئے روز کے ٹریفک حادثات کی وجوہات جاننے کی کوشش کرے گی۔ البتہ کمیٹی کب رپورٹ یا تجاویز حکومت کو پیش کرے گی اس کیلئے کوئی معیاد مقرر نہیں کی گئی ہے۔
دیر آید درست آید ، کمیٹی کی تشکیل کا بحیثیت مجموعی خیر مقدم ہے۔ تاہم اس حوالہ سے یہ کہنا نہ بے جا ہوگا اور نہ ہی زیادتی کہ کشمیری ضرب المثل اس فیصلہ پر ہو بہو صادق آتی ہے کہ ’’ زَربوٗز بحہ وَہر بَڈشاہ موٗود‘‘
۷۵؍سال سے یہ خطہ سڑک حادثوں کا آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ اس مدت کے دوران ہزاروں شہری نہ صرف اپنی قیمتی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ ان گذرے برسوں کے دوران کروڑوں کی مالیت کی املاک، اثاثے اور مسافر بردار گاڑیاں ملبہ کا ڈھیر بن گئیں۔ حادثے کیوں ہوتے رہے، عام لوگ باالخصوص ان شاہرائوں پر سفر کرنے والے، ان شاہرائوں کے ارد گرد رہائش رکھنے والے، متعلقہ سرکاری دفاتر اور ان دفاتر کا نظم ونسق چلانے والے اور سب سے بڑھ کر وہ سیاستدان جنہیں اس خطے کے رائے دہندگان نے منڈیٹ تفویض کر کے ماضی میں ریاستی اسمبلی اور پارلیمنٹ کی رکنیت تفویض کی اور جموں کی صوبائی انتظامیہ کا صدر دفتر ان حادثات کی اصل اور بُنیادی وجوہات سے واقف ہے۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ کبھی اور کسی بھی مرحلہ پر ان میں سے کسی نے ذمہ دارانہ کردار نہیں نبھایا، میڈیا بھی وقفے وقفے سے حادثوں کی وجوہات اور ٹریفک مینجمنٹ کے تعلق سے خامیوں بلکہ کورپٹ اور بدعنوان طرزعمل سے عبارت معاملات کی نشاندہی کرتا رہا ہے۔ لیکن معاملہ کو کسی نے سنجیدگی سے نہیں لیا۔
حادثات کی بہرحال کئی ایک وجوہات ہیں، ان میں شاہراہ کے بہت سارے حصے عموماً خستہ حالت میں رہتے ہیں، سڑک کشادہ نہیں ہے، بٹوت…ڈوڈہ…کشتواڑ اوران سے ملنے والی رابطہ سڑکیںدور حاضر کی ضروریات سے ہم آہنگ نہیں، جو مسافر گاڑیاں ان روٹوں پر رواں دواں ہیں ان میں سے اکثر کے انجر پنجر ڈھیلے ہیں، خستہ حالت میں ہیں اوئور لوڈنگ وبائی شکل میں ہورہی ہے، تیس نشستوں کی گنجائش والی گاڑی میں سو سے بھی زیادہ مسافر بھیڑ بکریوں کا ریوڈ سمجھ کر سوا ر کئے جارہے ہیں، گاڑیوں کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے اکثر حضرات پیشہ ورانہ مہارت اور تجربہ نہیں رکھتے ، شراب اور دیگر قسم کا نشہ چڑھاکر بھی گاڑیوں کو شاہراہ پر دوڑانے کا جنون سروں پر سوار دیکھا گیا ہے۔
یہ وہ چند وجوہات ہیں جن کی بار بار اب تک گذرے برسوں کے دوران نشاندہی کی جاتی رہی ہے دوسری ایک وجہ یہ بھی ہے جیسا کہ خطے کے لوگوں میںعام تاثر پایا جارہاہے کہ گذرے برسوں کے دوران جموں کی صوبائی انتظامیہ نے اس شاہراہ کو کشادہ بنانے اور ترقی دینے کی سمت میں کبھی سنجیدگی نہیں دکھائی بلکہ متعصبانہ روش کا ہی راستہ اختیار کیاجاتا رہاہے۔ ہمیں نہیں معلوم یہ عوامی تاثر کس حد تک صداقت پر مبنی ہے یا محض ایک مفروضہ ہے لیکن ۷۵ سال کاگذرا عرصہ معمولی بھی نہیں لیکن اس ساری مدت کے دوران شاہراہ کی توقعات اور آباد ی کی بڑھتی ضروریات سے ہم آہنگ ہونے کیلئے کشادگی کا کوئی خاص منصوبہ بھی عمل آور ہوتا دیکھا نہیں گیا ہے۔
بہرحال حکومت کے اس تازہ ترین فیصلہ یا اقدام کی سراہنا نہ کرنا بدبختانہ ہی قرار دیاجاسکتاہے۔خطہ چناب کی یہ شاہراہ جو خطے کے تین اہم قصبوںیا زیلی خطوں کے درمیان رابطہ کی واحد شاہراہ ہے کی کشادگی اور بہتر ٹریفک مینجمنٹ وقت کا نہ صرف اہم ترین تقاضہ ہے بلکہ ترجیحات کی صف میں ترجیح کا حقدار تصور کیاجانا چاہئے۔
اگر چہ جموں وکشمیرمیں بہت سارے خطے اور علاقے آج کی تاریخ میں ایسے بھی ہیں جن کی سڑکیں پسماندگی اور ناگفت بہ حالت کی عملی تصویر ہیں لیکن چناب خطے کی اس مخصوص شاہراہ کے برعکس ان علاقوں کی شاہرائوں پر ٹریفک حادثات معمول نہیں اور نہ ہی ہلاکتیں تعداد اور حجم کے تعلق سے پرتشویش ہیں۔ اگر چہ ٹریفک حادثہ میں ہر ہلاکت چاہے کسی کی بھی ہو رنجدہ اور روح فرسا باالخصوص متعلقہ خاندان اور گھرانوں کے لئے مستقل عذاب سے کم نہیں لیکن اگر ٹریفک مینجمنٹ کو بہتر طریقے سے منظم کیاجائے اور ڈرائیونگ سیٹوں پر بیٹھنے والوں کو سخت ترین سکریننگ کے مراحل سے گذارا جائے تو سڑک حادثات کی رفتار اور تعداد میں کمی یقینی بن سکتی ہے۔
مقصد کو حاصل کرنے کیلئے ٹریفک ڈیپارٹمنٹ کی افرادی قوت اور ان کی نقل وحرکت کو مناسب حد تک توسیع اور وسعت دینے کی ضرورت ہے بحیثیت مجموعی ریاستی پولیس میں وقفے وقفے سے نئی بٹالینوں کے قیام کی منظوری دی جاتی رہی ہے لیکن ٹریفک پولیس کی افرادی قوت میں مناسب حد تک اضافہ کرنے کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی جارہی ہے۔
جموںوکشمیر کے دوشہروں اور کچھ مصروف قصبوں میں ٹریفک اہلکار تو ڈیوٹی پر تعینات دیکھنے میں آتے ہیں لیکن جموں وکشمیر صرف دو شہروں اور چند قصبوں کا نام نہیں، جموں وکشمیر کا جغرافیائی حجم بہتر ٹریفک مینجمنٹ کا متقاضی ہے۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ جو ۵؍رکنی کمیٹی حکومت نے تشکیل دی ہے وہ اس اہم ترین پہلو کی طرف بھی کچھ توجہ مبذول کرے گی اگر چہ بادی النظرمیں اس کمیٹی کا منڈیٹ اس حوالہ سے نہیں لیکن چونکہ بٹوت…ڈوڈہ … کشتواڑ شاہراہ پر آئے روز کے سڑک حادثوں کی وجوہات کا تفصیلی جائزہ لینے کی سمت میں تجاوز اور سفارشات پیش کرنے کیلئے کہاگیاہے ٹریفک مینجمنٹ کا پہلو کمیٹی کے زیر غور ضرور آئے گا اور آنا بھی چاہئے کیونکہ اس سارے خطے میں ٹریفک مینجمنٹ کا حال احوال بہت ہی ابتر اور خامیوں کا بدصورت امتزاج تصور کیاجارہاہے۔