سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے صدر‘ فاروق عبداللہ نے پیر کو کہا کہ جموں کشمیر میں فوج کے نقوش کو کم کرنا حکومت کا اختیار ہے۔
ڈاکٹر فاروق نے یہاں نیشنل کانفرنس ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کو بتایا’’یہ حکومت کا معاملہ ہے۔ وہ کتنا کم یا بڑھائیں گے یہ ان کا اختیار ہے۔ مجھے اس میں کوئی کہنا نہیں ہے‘‘۔
سرینگر سے لوک سبھا ممبر ایک میڈیا رپورٹ کے بارے میں سوالات کا جواب دے رہے تھے جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ حکومت مرحلہ وار طریقے سے کشمیر کے اندرونی علاقوں سے فوج کو ہٹانے پر غور کر رہی ہے۔
مرکز کے زیر انتظام علاقے میں مسماری مہم کو ’روکنے‘ کے حکومت کے مبینہ فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’یہ لوگوں کی مخالفت کی وجہ سے ہوا‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ’’یہ لوگوں کے شور مچانے کی وجہ سے ہوا ہے۔ اگر لوگ شور نہ مچاتے تو مہم تیز کر دیتے۔ لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کے پاس حکومت کو ہلانے کی طاقت ہے۔‘‘
ڈاکٹر فاروق آج شہر سرینگر سے وابستہ پارٹی عہدیداران کے ایک اجلاس میں ضلع میں جاری پارٹی سرگرمیوں اور پارٹی پروگراموں کا جائزہ لینے کے علاوہ لوگوں کو درپیش مسائل و مشکلات سے آگاہی حاصل کررہے تھے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عوام کی آواز مقدم ہوتی ہے ،عوامی حمایت ، تعاون اور اشتراک سے ہی ہم بڑے بڑے چیلنجوں کا سامنا کرسکتے ہیں ۔ان کاکہنا تھا’’ ہماری جماعت نے ماضی میں بھی بڑے بڑے چیلنجوں کا سامنا کرکے سرخرو ہوکر اُبھی ہے لیکن یہ اُسی صورت میں ممکن ہوپایا جب ہماری جماعت کو عوام کا بے پناہ تعاون اور اشتراک حاصل تھا‘‘۔
نیشنل کانفرنس کے صدر کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس آج بھی عوام کے دلوں میں بستی ہے اور تینوں خطوں کے عوام ہماری جماعت کی پشت پر ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بلڈوزر مہم کا مقصد جموں و کشمیر کے عوام کو بے اختیار اور محتاج بنانا ہے اور اس مہم میں قوائد و ضوابط کی دھجیاں اُڑائی جارہی تھیں اور ایک منصوبہ بند سازش کے تحت لوگوں میں تفرقہ ڈالا جارہاتھا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ایسی صورتحال میں ضروری ہے کہ ہم لوگوں کے ساتھ اپنا رابطہ بنائے رکھیں اور خود کو ہر اُسی شہری کیلئے دستیاب رکھیں جس کو ہماری ضرورت ہے ۔