پلوامہ//
سی آر پی ایف کاکہنا ہے کہ لیتہ پورہ میں چار سال پہلے ہو ئے خود کش حملے ‘ جس میں ۴۰ سے زائد فورسز اہلکار مارے گئے تھے‘ کے بعد جموں کشمیر کی صورتحال میں بہتری آئی ہے ۔
منگل کو ان اہلکاروں کی چوتھی برسی کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہو ئے سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل ‘ایم ایس بھاٹیہ نے بتایا کہ پلوامہ حملے کے بعد سی آر پی ایف کے جوانوں کا جزبہ بڑھ گیا ہے اور عسکریت بہت حد تک کمزور ہوگئی ہے کیونکہ اس حملے کے بعد عسکریت مخالف حملوں میں نہ صرف تیزی لائی گئی بلکہ او جی ڈبلیوز کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی لائی گئی ہے اور انٹلیجنس گروپ کو مضبوط کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ آج لیتہ پورہ پلوامہ میں سی آر پی ایف کی جانب سے ایک تقریب منعقد کی گئی ہے اور جاں بحق اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے وہیں آج پلوامہ میں دن بھر مختلف پروگرامز منعقد کیے جائیں گے۔ اہلکاروںکو خراج پیش کرنے کے بعد ایک میڈیکل کیمپ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
بھاٹیہ نے کہا کہ کشمیر میں سیکورٹی ایجنسیوں کے درمیان ’بہترین‘ ہم آہنگی ہے اور’ہم وادی کشمیر سے دہشت گردی کا صفایا کرنے کیلئے آگے بڑھ رہے ہیں‘۔
سی آر پی ایف کے آئی جی نے کہا ’ہم دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کے خلاف کام کر رہے ہیں اور بالائی زمین ورکروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں جو دہشت گردوں کو رسد اور پناہ فراہم کرتے ہیں۔’’ ہم انہیں وہ موقع نہیں دے رہے ہیںجہاں وہ کسی بھی منصوبے کو عملی جامہ پہنا سکیں‘۔
بھاٹیہ نے کہا کہ سی آر پی ایف نے ہتھیاروں اور آلات کو جدید بنانے کی سمت میں مختلف اقدامات کیے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ دہشت گرد پلوامہ جیسا دوسرا حملہ کرنے میں کامیاب نہ ہوں۔
سی آر پی ایف کے آئی جی نے کہا ’’جدیدیت کا کام جاری ہے۔ قومی شاہراہ کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے چوبیس گھنٹے نگرانی کی جا رہی ہے۔ ہم ڈرون استعمال کر رہے ہیں اور ہائی وے کے ساتھ ۱۲ سٹیشن ہیں۔ ہم نے (لینڈ) مائن پروف گاڑیاں اور بلٹ پروف گاڑیاں بھی شامل کی ہیں۔ اس کا اثر زمین پر دیکھا جا سکتا ہے‘۔
گزشتہ سال کشمیر میں اقلیتی برادریوں کے افراد کی ہلاکتوں پر بھاٹیہ نے کہا’’کسی غیر مسلح شخص کو نشانہ بنانا بزدلی کی علامت ہے۔ہم علاقے پر برتری قائم کر رہے ہیں۔ ہم اقلیتوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘