اب صاحب ہیں تو ہمسایہ ہی… لاکھ کوششیں کیجئے پھر بھی آپ اس حقیقت کو بدل سکتے ہیں اور نہ اس سے آنکھیں چرا سکتے ہیں ۔اس لئے ہمسایہ ہو نے کے ناطے ہماری بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں ‘ جنہیں ہمیں نبھانا چاہئے … وہ کیا ہے کہ اچھا نہیں لگتا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں لگتا ہے کہ ہم یہاں پیٹ بھر کے کھائیں اور ہمسایہ کا بچہ بھوکے پیٹ سوجائے… ہمیں یہاں ضرورت کی ہر ایک چیز میسر ہو ‘ ضرورت کیا آسائش کی چیز یںبھی دستیاب ہوں اور ہمسایہ بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے بھی ہاتھ پیر مارتا پھرے … اچھا نہیں لگتا ہے کہ ہم سوٹ بوٹ پہن کر نکلیں ‘ دنیا کو خیرات بانٹتے چلیں اور… اور ہمسایہ کشکول لے کر پھرے … اچھا نہیں لگتا ہے … یہ سب اچھا نہیں لگتا ہے کہ بات تو آخر ہم پہ ہی آئیگی نا اور … اور اس لئے آئیگی کیوں ہم ٹھہریں اس کے ہمسایہ ۔ہمیں یقین ہے کہ مودی جی کے ذہن میں اس بارے بھی ضرور کچھ نہ کچھ چل رہا ہو گا ‘ لیکن… لیکن چونکہ انہیں اور بھی دوسرے بڑے بڑے کام کرنے ہو تے ہیں… اس لئے وقت بھاگا جارہا ہے اور… اور تیزی سے بھاگا جارہا ہے… اس سے پہلے کہ ہمسایہ ملک پاکستان ‘ دیوالہ ہونے کا رسمی اعلان کرے … مودی جی کو آگے آنا چاہئے اور… اور دل کھول کر پاکستان کی مدد کرنی چاہئے اور… اور اس لئے کرنی چاہئے کیونکہ وہ ہمسایہ جو ٹھہرا ۔مانتے ہیں اور جانتے بھی کہ یہ عام ہمسایوں جیسا نہیں ہے … یہ شریر ہے‘ شرارت اس کے جسم و جان میں ہے ‘ رگ و پے میں ہے ‘اس میں حسد ہے ‘ جلن ہے‘ تعصب ہے ‘ غصہ اور نفرت ہے‘دشمنی بھی ہے…لیکن… لیکن ہے تو ہمسایہ ۔ایسا ہمسایہ جو لاکھ جتن کرکے بھی اپنے پاؤںپر کھڑا نہیں ہو پا رہا ہے… جس کے ہاتھ میں ہمیشہ کشکول رہا ہے ‘ جو ہمیشہ دوست ممالک سے بھیک مانگتا آیا ہے اور… اور آج بھی یہ اسی مقام پر کھڑا ہے… فرق صرف یہ ہے کہ آج اسے کوئی بھیک دینے کیلئے تیار نہیں ہے… حتیٰ کہ آئی ایم ایف تک راضی نہیں ہو رہا ہے …اور بالکل بھی نہیں ہو رہا ہے ۔ مودی جی ! اس سے پہلے کہ دیر نہیں بلکہ بہت دیر ہو جائے ‘اوپر والے نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے… اس میں سے تھوڑا بہت اگر آپ اس ہمسایہ ملک کو دیں تو… تو اس ملک کی مائیں آپ کواور ہمیں دعائیں دیں گی اور… اور سو فیصد دیں گی ۔ ہے نا؟