جمعرات, مئی 15, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

پولٹری اورگوشت کی پیداوار میں خود کفالت

نیا پروجیکٹ رپورٹ عوامی خواہشات کا آئینہ دار

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-02-14
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

منشیات کا بڑھتا استعمال

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

گوشت اور پولٹری کی پیداوار اور کھپت میں خود کفالت حاصل کرنے کی غرض سے کچھ نئے پروجیکٹ ہاتھ میں لئے جارہے ہیں۔ ان پروجیکٹوں کی عمل آوری کے لئے فنڈز مخصوص کئے جارہے ہیں۔ گوشت کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرنے کیلئے۳۲۹؍ کروڑ روپے پر مشتمل ایک علیحدہ پروجیکٹ مرتب کیاگیا ہے جس کو مرحلہ وار طریقے پر آئندہ چار پانچ سالوں کے دو ران عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
ماہرین پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی نے اس شعبے کی تجدید وترقی کے حوالہ سے ایک مکمل اور جامع روڑ میپ کی نشاندہی کی ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ مکمل عمل آوری کو یقینی بنایا جائے تو نہ صرف ۶؍ ہزار کے قریب ملازمتیں دستیاب ہوں گی بلکہ مقامی ضروریات پوری کرنے کیلئے گوشت کے امپورٹ پر جو انحصار فی الوقت ہے وہ ختم ہوگا اور سب سے اہم یہ ہے کہ لوگوں کو استعمال کیلئے معیاری گوشت فراہم ہوگا۔
گوشت اور پولٹری شعبوں کے حوالوں سے جموں وکشمیر میں جو مخصوص منظرنامہ ہے اس کے ہوتے نہ صرف لوگوں کو غیر معیاری گوشت دستیاب ہے بلکہ سال کے دوران کئی بار ان کی قیمتوں کو لے کر دمال بھی مچ جاتی ہے، کبھی قصائی ہڑتال پر چلے جاتے ہیںتو کبھی ایڈمنسٹریشن حرکت میں اپنی بالادستی اور دبدبہ بنائے رکھنے کیلئے قصابوں کی دکانوں کو سیل کرتی ہے یا جرمانے وصول کرکے ایک طرح کے جبری کلچر کی آبیاری کی جاتی ہے ۔ لوگ بھی بحیثیت مجموعی عموماً شاکی ہوتے ہیں۔اگر چہ حکام کا کہنا ہے کہ گوشت کی امپورٹ بل ۱۴۰۰ کروڑ تک پہنچ گئی ہے لیکن جس مقدار اورحجم میں گوشت خوری کا رجحان ہے یہ تخمینہ درست نظرنہیں آتا۔
بہرحال نیا تجدیدی اور ترقیاتی پروجیکٹ بروقت ہے اور خود کفالت حاصل کرنے کی سمت میں ایک نئی سنگ بُنیاد کی حیثیت رکھتا ہے ۔ لیکن تحفظات اور خدشات ماضی کے مشاہدات اور تجربات کی روشنی میں اپنی جگہ برقرار ہیں۔ ماضی میں بھی ان دونوں شعبوں میں خود کفالت حاصل کرنے کیلئے پروجیکٹ وضع کئے گئے، عمل آوری کیلئے فنڈز مختص کئے جاتے رہے ، فارموں کو بھی وجود بخشا جاتا رہا لیکن نتیجہ کے حوالہ سے مستقل مایوسی۔
ناکامی کی کئی ایک وجوہات رہی ہیں، اب کی بار یقین کیاجارہاہے کہ ایڈمنسٹریشن ماضی کی ان ناکامیوں کو ملحوظ خاطررکھے گی اوران ناکامیوں کا اعادہ کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ البتہ ماضی کی ناکامیوں کی وجوہات میں اہم ایک یہ بھی خیال کی جارہی ہے کہ پروجیکٹوں کی عمل آوری کو آبادی کے کچھ مخصوص طبقوں کیلئے مخصوص رکھاگیا، جو نہ جدید تیکنیکی صلاحیت اور علمیت رکھتے ہیں اور نہ ہی وہ پیداوار میں اضافہ کو ممکن بنائے جانے کے راستوں اور جدید سہولیات سے استفادہ حاصل کرنے کی راہ میں سنجیدہ رہے ہیں۔
اگر اطلاعات صحیح ہیں تو اب کی بار بھی کچھ اسی سے ہوبہو عمل آوری کے حوالہ سے افراد یا گروپوں کا انتخاب عمل میں لایا جارہاہے۔ ایسا کیاگیا تو یہ نیا پروجیکٹ بھی صریح ناکامی سے ہم کنار ہوسکتا ہے ۔ اس بات کو خاص طور سے ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا کہ گوشت کی فارمنگ کیلئے روایتی طریقے کارگر نہیں تھے اور نہ ہی حال اور مستقبل کے تعلق سے نتیجہ خیز ثابت ہوسکتے ہیں۔ سیکٹر کیلئے پڑھے لکھے نوجوانوں کا انتخاب بُنیادی شرط لازمی ہونی چاہئے۔ پروجیکٹ کی کامیابی کو یقینی بنانے کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ جن نوجوانوں کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا فارمنگ یونٹ قائم کرنے سے قبل ملک کے جدید فارمنگ یونٹوں کی وساطت سے ان کی تربیت کا اہتمام کیاجائے۔ لیکن اگر یونٹ کے قیام کیلئے آبادی کے کسی مخصوص طبقے کا انتخاب مصلحتوں کے تابع رہ کر کیا جاتا رہے گا تو اُس صورت میں یہ نیا منصوبہ دھرے کا دھرا رہ جائے گا اور جموں وکشمیر کو گوشت اور پولٹری شعبوں میں خود کفالت کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوپائیگا۔
جو گوشت کشمیرمیںدستیاب ہے وہ معیار کے اعتبار سے اے اور بی نہیں بلکہ ان سے نیچے معیارات کے زمروں میں شمار کیا جارہاہے۔ اس کا اعتراف ہر زبان پر ہے ۔ لوگوں کو بھی بخوبی معلوم ہے کہ جو گوشت کشمیرکے کوٹھدار اور قصاب حضرات انہیں بھاری نرخوں کے عوض فروخت کررہے ہیں وہ غیر معیاری ہیں، جو اعلیٰ سطح کی کمیٹی نے نیا پروجیکٹ رپورٹ مرتب کیا ہے اس نے بھی اپنی رپورٹ میں دستیاب گوشت کے غیر میعاری ہونے باالخصوص FSSAIکے مقررہ معیارات کے برعکس ہونے کا برملا اعتراف کیا ہے، اس غیر معیاری گوشت کے مسلسل استعمال سے لوگوں کی صحت اور سلامتی پر خطرات کے بادل منڈلاتے رہے ہیں۔
لوگوں کو غیر معیاری گوشت کھلانے کی لت میں گذشتہ ۳۰؍ برسوں کے دوران اس وجہ سے اضافہ دیکھا جارہاہے کیونکہ کشمیرمیں ذبح خانوں کا وجود تقریباً ناپید ہوچکا ہے۔ اگر چہ ملک کی اعلیٰ عدالت نے ذبح خانوں کے قیام کو یقینی بنانے تاکہ گوشت کے معیار پرکڑی نگاہ رکھی جاسکے لیکن گذرے برسوں کے دوران جموں وکشمیر میں ایڈمنسٹریشن باالخصوص اس کی اہم ترین اکائی… سرینگر میونسپلٹی اور دیہات اور قصبوں میں بلدیاتی ادارے نے اس حوالہ سے فرض ناسناسی کے نئے ریکارڈ قائم ہی نہیں کئے ہیں بلکہ اداروں کو حاصل ہورہی آمدنی سے بھی محروم کردیا ہے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اس فرض ناشناسی کی اہم تریں وجوہات میں سے اہم ترین یہ ہے کہ کشمیر میں ہر بلدیاتی ادارہ کو سیاسی اکھاڑہ بنایا جارہاہے، جہاں کورپشن اور بدعنوانیاں اپنے بام عروج پر ہیں۔
رپورٹ میں جموں وکشمیرمیں نئے ذبح خانوں کا ایک وسیع جال بچھانے کی بھی تجویز ہے جس کا خیر مقدم کیاجانا چاہئے۔ نئے ذبح خانوں کی سائنٹفک خطوط پر تعمیر اور قیام ناممکن نہیں، ان کیلئے زمین ضرورت سے کہیں زیادہ دستیاب ہے، لیکن اس ادارہ جاتی ڈھانچہ کو فعال ، متحرک اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے اگر ضرورت محسوس کی جائے تو قانون سازی کا راستہ بھی فوری طور سے اختیار کیاجاسکتا ہے ۔ بحیثیت مجموعی گوشت اور پولٹری شعبوں میں مقامی ضروریات کی تکمیل کیلئے پروجیکٹ رپورٹوں ،ا قدامات اور عمل آوری کا خیر مقدم کیاجارہاہے کیونکہ یہ ضرورت عرصہ دراز سے محسوس کی جاتی رہی ہے۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

مودی جی !ہمسایہ کی مددکیجئے

Next Post

محمد حفیظ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا حصہ بن گئے

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

منشیات کا بڑھتا استعمال

2025-05-15
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
Next Post
پہلے میچ میں نیدر لینڈز کی پرفارمنس نے ٹیم انتظامیہ پر پریشر ڈالا: حفیظ

محمد حفیظ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا حصہ بن گئے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.