نئی دہلی//) راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملک ارجن کھڑگے نے بدھ کو ہنڈنبرگ رپورٹ پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی – جے پی سی کی تشکیل کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ صدر کا خطاب بے سمت ہے اور اس میں مستقبل کے بارے میں کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔
ایوان میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے کہا کہ ایک صنعتی گروپ کی دولت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور وہ ملک کے تمام اہم شعبوں پر قابض ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہوائی اڈے ، بندرگاہ، سیمنٹ، کان کنی، سڑک کی تعمیر اور دیگر کئی اہم شعبوں میں صنعتی کلسٹر ہے ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اس صنعتی گروپ نے پبلک سیکٹر کے اداروں جیسے اسٹیٹ بینک آف انڈیا، بینک آف بڑودہ اور لائف انشورنس کارپوریشن سے قرض لیا ہے ۔
یہ عوامی پیسہ ہے اس لیے اس کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے تحقیقات کرائی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری اپوزیشن اس کی جے پی سی انکوائری کا مطالبہ کرتی ہے کیونکہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چند برسوں میں انڈسٹری گروپ کے کل اثاثے 12 لاکھ کروڑ سے تجاوز کر گئے ہیں۔
مسٹر کھرگے نے کہا کہ صدر کے خطاب میں مستقبل کا کوئی منصوبہ نہیں دکھایا گیا۔ یہ خطاب صرف ماضی کی بات کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تقریر حکومت کی مستقبل کی پالیسیوں کے حوالے سے ہونی چاہیے ۔
اس سے قبل صبح جب چیرمین جگدیپ دھنکھڑ نے صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تو تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے کے . کیشو راؤ، عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ اور شیو سینا کے سنجے راوت اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور کہا کہ انہوں نے رول 267 کے تحت تحریک التواء کا نوٹس دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہنڈنبرگ رپورٹ پر بحث کرے ۔ ان کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ خطاب پر بحث شروع کرنے کا فیصلہ کل ہی ہو گیا تھا، اس لیے آج زیرو آور اور وقفہ سوال کے بجائے بحث کی جائے گی۔ اس پر تلنگانہ راشٹرا سمیتی، شیوسینا اور عام آدمی پارٹی کے ارکان نے شور مچاتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔