نئی دہلی /یکم فروری
بھارت کی وزیرِ خزانہ‘نرملا سیتا رمن نے مالی سال۲۰۲۴۔۲۰۲۳ کیلئے بجٹ کا اعلان کر دیا ہے جب کہ دفاعی بجٹ میں ۱۳ فی صد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ برس دفاعی بجٹ میں ۱۰ فی صد اضافہ کیا گیا تھا۔
وزیرِ خزانہ نرملا سیتارمن نے بدھ کو دفاعی بجٹ میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اگلے مالی سال میں آرمی کیلئے گاڑیوں، مشینوں اور ایئر کرافٹ کی خرید اری میں اضافہ کیا جائے گا۔
بجٹ تجاویز کے مطابق دفاعی بجٹ کیلئے رواں مالی سال کے دوران۹۴ء۵لاکھ کروڑ روپے رکھے گئے۔
بجٹ تجاویز میں بارڈر روڈ ڈویلپمنٹ کیلئے مختص۴۵۰۰ کروڑ روپے کو بڑھا کر ۵۰۰۰ کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح آرمی کے تعمیراتی کاموں کے لیے مختص رقم۵۵۹۶ کروڑ روپے کو بڑھا کر۶۷۸۹کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ آرمی کے لیے ایئر کرافٹ اور ایرو انجن کے بجٹ کو۲۰۷۰ کروڑ روپے سے بڑھا کر ۵۵۰۰ کروڑ کر دیا گیا ہے۔
البتہ فضائیہ کیلئے ایئر کرافٹ اور ایرو انجن کیلئے مختص بجٹ ۱۸۹۸۶ کروڑ رپے کو کم کرکے ۱۵۷۲۲ کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ اگلے مالی سال میں فضائیہ کے لیے کوئی بڑی خریداری نہیں ہو گی۔
مسلح افواج کیلئے بھاری اور متوسط گاڑیوں کے بجٹ کو۱۸۱۷ کروڑ روپے سے بڑھا کر ۳۰۰۰ کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔
بحریہ کیلئے بھی بجٹ بڑھایا گیا ہے۔ بجٹ تجاویز کے مطابق بحریہ کے ساز و سامان کیلئے گزشتہ سال کے ۶۰۰۰ کروڑ روپے کو بڑھا کر۹۵۰۰ کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔اسی طرح ڈک یارڈ پروجیکٹ اور نیوی لینڈ اسکیم کا بجٹ بھی بڑھا دیا گیا ہے۔
حکومت نے چار سال کیلئے شروع کی گئی اگنی پتھ اسکیم کیلئے ۴۲۶۶ کروڑ رپے مختص کیے ہیں۔ اس مقصد کیلئے آرمی کو۳۸۰۰ کروڑ‘ بحریہ کو۳۰۰ کروڑ اور فضائیہ کو ۱۶۶ کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔
مبصرین کا خیال ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت قومی سلامتی کے تعلق سے فکر مند ہے اور وہ چین اور پاکستان کے ساتھ کشیدگی کے پیش نظر آرمی کی صلاحیتوں میں اضافہ کرناچاہتی ہے۔