نئی دہلی/۳۱جنوری
ہندوستان کی شرح نمو اگلے مالی سال میں۰ء۶سے۸ء۶فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے ۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کے روز پارلیمنٹ میں اقتصادی سروے۲۳۔۲۰۲۲پیش کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کے تخمینے کا پُرامید پہلو مختلف مثبت پر مبنی ہے ، جیسے کہ نجی کھپت میں مضبوطی جس نے پیداواری سرگرمیوں کو فروغ دیا ہے ، سرمایہ کے اخراجات کی بلند شرح(کیپکس)، یونیورسل ویکسینیشن کوریج، جس نے رابطہ پر مبنی خدمات ریستوراں، ہوٹل، شاپنگ مال، سینما وغیرہ کے لئے لوگوں کو اہل بنایا ہے ۔ شہری تعمیراتی مقامات پر مہاجر کارکنوں کی واپسی کی وجہ سے تعمیراتی سامان کی تعمیر میں نمایاں کمی آئی ہے ، کارپوریٹ سیکٹر کی بیلنس شیٹ کی مضبوطی، اچھی طرح سے سرمایہ دار پبلک سیکٹر کے بینک جو قرض دینے کیلئے تیار ہیں اور مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے انٹرپرائز سیکٹر کے لئے قرض میں اضافہ ۔
سروے کا اندازہ ہے کہ مالی سال۲۰۲۴کے لیے حقیقی بنیادوں پر مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو۵ء۶فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے ۔اس تخمینے کا موازنہ عالمی بینک، آئی ایم ایف، اے ڈی بی اور مقامی طور پر آر بی آئی کی طرف سے کثیر جہتی ایجنسیوں کے تخمینوں سے کیا جا سکتا ہے ۔
مالی سال۲۰۲۴میں ترقی کی رفتار تیز رہے گی کیونکہ کارپوریٹ اور بینکنگ سیکٹر کی بیلنس شیٹ کو مضبوط بنانے پر قرض کی خدمت اور سرمایہ کاری شروع ہونے کی توقع ہے ۔
عوامی ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی توسیع اور پی ایم گتی شکتی، نیشنل لاجسٹک پالیسی اور پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیموں جیسے تاریخی اقدامات کے ذریعے اقتصادی ترقی کو حمایت ملے گی، جس سے تعمیراتی پیداوار کو فروغ ملے گا۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ مارچ۲۰۲۳کو ختم ہونے والے سال کے لیے معیشت سات فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی۔ گزشتہ مالی سال کے دوران ترقی کی شرح۷ء۸فیصد رہی۔ کووڈ۱۹کی تین لہروں اور روس‘یوکرین تنازعہ اور مختلف ممالک کی معیشتوں کے مرکزی بینکوں کی جانب سے مہنگائی کی شرح کو کم کرنے کے لیے فیڈرل ریزرو کی قیادت میں پالیسیوں کی وجہ سے امریکی ڈالر نے مضبوطی درج کی گئی ہے اور درآمدی معیشتیں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سے اے ڈی) بڑھا ہے ۔ پوری دنیا کی ایجنسیوں نے ہندوستان کو سب سے تیزی سے ابھرتی ہوئی بڑی معیشت مانا ہے ، جس کی شرح نمو مالی سال ۲۰۲۳میں۵ء۶سے۰ء۷ فیصد رہے گی۔
دریں اثنا چیف اکنامک ایڈوائزر‘ وی اننت ناگیشورن نے آج ہندوستانی معیشت کی گلابی تصویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو اب معاشی سست روی سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔
اقتصادی سروے۲۳۔۲۰۲۲کے مصنف، ناگیشورن نے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ذریعہ پارلیمنٹ میں جائزہ پیش کرنے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حکومت۴ء۶فیصد مالیاتی خسارے کے ہدف کو حاصل کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اپریل سے نومبرتک آٹھ مہینے میں مجموعی ٹیکس ریونیو میں بھی۵ء۱۵فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور رواں مالی سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں جی ایس ٹی ریونیو کے طور پر۴۰ء۱۳لاکھ کروڑ روپے جمع کیے گئے ہیں۔
چیف اکنامک ایڈوائزر نے کہا کہ مالی سال۲۰۱۵سے مالی سال۲۰۲۳تک وائبلٹی گیپ فنڈنگ اسکیم کے تحت۴ء۲۹۸۲کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال۲۰۲۲میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا بہاؤ۳ء۲۱؍ارب ڈالر تھا گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں۷۶فیصد زیادہ ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ادویات کی برآمد میں بھی۲۴فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔
ناگیشورن نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے رواں مالی سال میں ہندوستان کی شرح نمو۸ء۶فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے ۔ اگلے مالی سال میں یہ ۱ء۶فیصد اور مالی سال۲۵ء۲۰۲۴میں۸ء۶فیصد بتائی گئی ہے ۔
چیف اکنامک ایڈوائزرنے معیشت میں مکمل ریکوری کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ نان بینکنگ اور کارپوریٹ سیکٹر کی بیلنس شیٹ اب اچھی حالت میں ہے ۔ ملک کو وبائی مرض پر قابو پانے اور اگلے مرحلے کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہے ۔