سرینگر/29جنوری
دہلی کورٹ کی جانب سے سرینگر کے راجباغ علاقے میں قائم حریت ہیڈ کواٹر کو منسلک کرنے کے احکامات جاری کرنے کے ایک روز بعد ہی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) کی اعلیٰ سطحی ٹیم نے اتوار کے روز حریت دفتر کو مقفل کیا ۔
بتادیں کہ دہلی کے پیٹالہ کورٹ نے ہفتے کے روز احکامات جاری کئے کہ سری نگر میں قائم حریت دفتر کو( یو اے پی اے ) ایکٹ کے تحت اٹیچ کیا جائے ۔
اطلاعات کے مطابق اتوار کے روز قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے )کی ایک اعلیٰ سطحی ٹیم نے سری نگر میں قائم حریت ہیڈ کواٹر کو کورٹ کے حکم پر منسلک کیا۔
معلوم ہوا ہے کہ دہلی کے پیٹالہ کورٹ نے ہفتے کے روز حکم دیا کہ حریت کانفرنس کے راجباغ دفتر کو یو اے پی اے ایکٹ کے تحت منسلک کیا جائے ۔
کورٹ نے بتایا کہ حریت دفتر کا مالک نعیم احمد خان ہے اور اُس کے خلاف فنڈنگ کیس عدالت میں زیر التوا ہے لہذا اُس کی جائیداد کو بھی دہشت گردی ایکٹ کے تحت اٹیچ کیا جائے ۔
جج نے مزید کہاکہ حریت دفتر پر ملک کے خلاف میٹنگیں منعقد کی جاتی تھیں تاکہ جموں وکشمیر میں ٹیرر فنڈنگ کو فعال کرنے کے ساتھ ساتھ سیکورٹی فورسز پر خشت باری کے لئے نوجوانوں کو مائل کیا جا سکے ۔
عدالت نے مزید کہاکہ شواہد اور الزامات کی روشنی میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ حریت دفتر ہی وہ جگہ تھی جہاں ملک مخالف مظاہروں کی حکمت عملی طے کرنے کے لئے میٹنگیں ہوتی تھیں، سیکورٹی فورسز پر پتھراو کرنے والوں کو فنڈز فراہم کئے جاتے تھے ، غیر قانونی اور تخریبی سرگرمیوں کے لئے بے روزگار نوجوانوں کو بھرتی کرنے کی خاطر بھی حریت دفتر کا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جموں وکشمیر میں بد امنی اور دہشت گرد سرگرمیوں کو فروغ دینے کی خاطر بھی حریت دفتر میں میٹنگیں ہوا کرتی تھیں۔
این آئی اے جج نے بتایا کہ سنگین نوعیت کے الزامات کو مد نظر رکھتے ہوئے حریت دفتر کو ضبط نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہو سکتی ۔
بتادیں کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) نے عدالت میں عرضی دائر کی تھی کہ سری نگر میں قائم حریت ہیڈ کواٹر کو دہشت گرد سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے کی پادائش میں منسلک کیا جائے ۔