سرینگر//
سرینگر کے زینہ کدل سے تعلق رکھنے والے پدم شری انعام یافتہ سنتور ساز غلام محمد زز کا ماننا ہے کہ اپنے اسلاف کے پیشے کو ایمانداری سے جاری رکھنے سے اعزازت و انعامات نصیب ہوجاتے ہیں۔
بتادیں کہ وادی کے مشہور سنتور ساز غلام محمد زز کو امسال یوم جمہوریہ کے موقعے پر پدم شری اعزاز سے سر فراز کیا گیا۔
بزرگ فنکار وادی میں سنتور بنانے کے استاد مانے جاتے ہیں انہوں نے یہ فن اپنے اسلاف سے سیکھا ہے اور اسی کو اپنا ذریعہ معاش بنایا ہے ۔انہوں نے یو این آئی کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ اپنے اسلاف کے پیشے کو ایمانداری سے جاری رکھنے سے بڑے اعزازات اور انعامات نصیب ہوتے ہیں۔
زز کا کہنا تھا’’ہم سنتور‘ رباب وغیرہ جیسے آلات بناتے ہیں ہمارے اسلاف کو اللہ نے پہلے ہی اعزاز سے نوازا تھا جس کی وجہ سے وہ مشہور تھے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ میں بھی ایماندرای سے کام کرتا ہوں یہی وجہ ہے مجھے بھی اعزاز نصیب ہوا۔
پدم شری انعام یافتہ نے کہا کہ دو بڑے فنکاروں شیو کمار شرما اور بھجن سوپوری نے سنتور کو ملک بھر میں متعارف کیا۔
بزرگ فنکار نے کہا’’ان کے علاوہ بھی سنتور بجانے والے ہیں لیکن شیو کمار اور بھجن سوپوری زیادہ مشہور ہوئے ، شیو کمار نے زیادہ شہرت حاصل کی کیونکہ اس نے اپنی پوری زندگی اسی فن کے عرج کیلئے صرف کی‘‘۔
زز کا کہنا تھا’’شیو کمار نے اس کو ایک نئی جہت دی اور اس کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا‘‘۔انہوں نے کہا کہ ان دونوں فنکاروں کا انتقال ہوا ہے جو ہمارے لئے بدقسمتی کی بات ہے ۔
پدم شری انعام یافتہ نے کہا’’شیو کمار کی وساطت سے ہمارا سنتور بالی ووڈ تک پہنچا اور آج نہ صرف سنتور بلکہ رباب وغیرہ بھی وہاں پہنچ گیا ہے جس کو وہاں بجایا جاتا ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیری رباب بجانے والوں کا طریقہ باقی حصوں رباب بجانے والوں سے مختلف ہے ۔
بزرگ فنکار نے کہا کہ موسیقی کے آلات بنانا ہمارا خاندانی پیشہ ہے اور میں نے بھی اسی کو اختیار کرکے اپنے اہل و عیال کو بھی پالا اور اس خاندانی وراثت کو زندہ بھی رکھا۔انہوں نے کہا کہ میں نے اس پیشے کو اختیار کرکے اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کیا۔
زز کا کہنا تھا کہ پدم شری جیسا اعلیٰ اعزاز ملنے پر مجھے از حد خوشی بھی ہوئی اور حوصلہ افزائی بھی ہوئی۔سنتور ساز نے کہا کہ ہم جو موسیقی کے آلات بناتے ہیں ان کو آج کے سنگیت میں استعمال کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں ایک اکیڈیمی بھی قائم کی گئی تھی جہاں لڑکوں کو سنتور بجانا سکھایا جاتا تھا لیکن بعد میں اس کا کیا ہوا مجھے معلوم نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ان آلات کو زندہ رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ہمارے نوجوان ان کو بجانا سیکھیں۔
پدم شری انعام یافتہ نے کہا کہ اس سے نوجوانوں کو روزگار بھی ملے گا اور اور یہ فن بھی زندہ رہے گا۔انہوں نے کہا کہ اس فن سے وابستہ فنکاروں کا صاف و پاک ہونا لازمی ہے ۔