نئی دہلی// آل انڈیا مسلم مجلس نے آرایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے حالیہ انٹرویو کو مسترد کرتے ہوئے اسے ملک کے آئین اور تاریخی حقائق کے خلاف قرار دیا ہے ۔
آج یہاں جاری ریلیز کے مطابق مسلم مجلس کے قومی صدر پروفیسر بصیر احمد خاں نے ایک بیان میں کہا صرف آٹھ سال کے اقتدار سے آرایس ایس اور اسکی ذیلی سیاسی تنظیم بی جے پی کو اپنی طاقت کا کچھ زیادہ ہی گھمنڈ ہوگیا ہے اور وہ مسلمانوں کو ہدایات دینے لگے ہیں کہ انہیں ملک میں کس طرح رہنا چاہیے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے ۔ انہوں نے یہ کہہ کر مسلمان اس ملک میں رہ سکتے ہیں ایک زندہ اور بہارد ملّت کی توہین کی ہے ۔ مسلمان یہاں کسی کی اجازت سے نہیں بلکہ اپنی مرضی سے رہ رہے ہیں اور بیس پچیس کروڑ لوگوں کو نکالنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے ۔جہاں تک ڈرنے کی بات ہے تو سنگھ پریوار اپنے بڑبولے بیانات اور دھمکیوں کے ذریعے مسلمانوں کو ڈرانے کی مسلسل کوشش کررہا ہے لیکن ڈر مسلمانو ں کے ڈی این اے میں ہی نہیں ہے ۔ مسلمانوں کا ماضی اورحال اس کا گواہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ مسلمان صرف اللہ سے ڈرتے ہیں اور بقول علامہ اقبال ؒ [؟]باطل سے ڈرنے والے اے آسماں نہیں ہم۔۔سو بار کرچکا ہے تو امتحان ہمارا[؟]۔۔
ڈاکٹر بصیر نے مزید کہا کہ آرایس ایس کے موجودہ سربراہ نے اندرونی دشمنوں سے لڑنے کی بات کہہ کر دراصل گوروگولوارکر کے الفاظ دوہرائے ہیں کہ مسلمان، عیسائی اور کمیونسٹ ملک کے دشمن ہیں۔ یہ سوچ ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لئے خطرناک اور نقصان کا باعث ہے ۔ہندواور مسلمانوں میں بڑے بھائی اور چھوٹے بھائی کا رشتہ نہیں ہے اسلام کا پیغام ہے کہ دنیا کے سب انسان برابر ہیں۔ رنگ اور نسل اور ذات پات کی بنیاد پر اسلام چھوٹے بڑے کی تفریق انسانوں میں نہیں کرتا۔