لگتا ہے کہ چلہ کلان ہم سے ناراض ہے… ہم یعنی شہر خستہ کے لوگوں سے‘واسیوں سے ۔ ناراض نہیں ہو تا تو … تو شہر خستہ کے واسیوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہیں کرتا اور… اور اللہ میاں کی قسم بالکل بھی نہیں کرتا … چلہ کلان کی تشریف آوری کو زائد از تین ہفتے ہو ئے ہیں… ان تین ہفتوں کے دوران وادی کے بیشتر علاقوں میں بارشیں ہوئیں اور برفباری بھی … لیکن ایک اکیلا اپنا شہرخستہ ہے ‘ جو پیاسہ ہے … جو ترس رہا ہے… جو خشک ہے … جس کو انتظار ہے کہ کب چلہ کلان اس کی طرف بھی نظر کرم اٹھائے گا … بار بار نہ سہی لیکن… لیکن ایک بار اٹھائے گا … لیکن چلہ کلان ہے کہ اس کے کان پر جُو تک نہیں رینگتی ہے اور… اور بالکل بھی نہیں رینگتی ہے ۔ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں ‘ شہر خستہ بھاری برفباری کا مطالبہ نہیں کررہا ہے… کہ… کہ جب کبھی وہ ہوتی ہے… بھاری برفباری ہو تی ہے تو… تو اس سے بھی شہر کے واسیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے… ہم تو کم میں ہی خوش ہیں… یہی پانچ چھ انچ کی برفبار سے ہی ہم سیر آب ہو جائیں گے… ہمارا پیٹ بھر جائیگا اور… اور ساتھ ہی چلہ کلان سے ہمارے جتنے بھی گلے شکوے ہیں وہ دور ہو جائیں گے … ختم ہو جائیں گے‘ کچھ اس طرح کہ جیسے ہمارا اس سے کوئی گلہ‘ کوئی شکوہ تھا ہی نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ ابھی بھی وقت ہے… چلہ کلان کے پاس ابھی بھی وقت ہے‘ اگر وہ چاہتا ہے کہ شہر خستہ کے لوگوں کے ساتھ اس کے تعلقات سدھر جائیں … شہر خستہ کے لوگوں کی اس کے بارے میں سوچ بدل جائے اور… اور وہ یہ سوچنا بند کردیں کہ ان کے ساتھ چلہ کلان سو تیلی ماں کا سلوک کررہا ہے… امتیازبرت رہا ہے تو … تو پھر چلہ کلان شہر خستہ میں بھی جلوہ افروز ہو کر اپنا جلوہ دکھا دے …ایک طویل وقت کیلئے نہیں ‘ بلکہ مختصر مدت کیلئے یہاں قیام کرے اور… اور ہم اسے یقین دلاتے ہیں کہ ہم اس کی مہمان نوازی میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ چھوڑیں گے اور… اور بالکل بھی نہیں چھوڑیں گے … فیصلہ چلہ کلان نے کرنا ہے وہ شہر خستہ اور اسکے واسیوں کے ساتھ کس طرح کے تعلقات رکھنا چاہتا ہے کہ …کہ شہر خستہ نے تواپنا فیصلہ سنا دیا اور…اور سو فیصد سنا دیا۔ ہے نا؟