ممبئی// تیز گیند باز آویش خان نے گزشتہ سیزن میں ایک ایسےباؤلنگ اٹیک کے ساتھ گیندبازی کی تھی، جس میں اینریک نورتجے، کاگیسو ربادا، روی چندرن اشون اور اکشر پٹیل جیسے گیند باز تھے۔ اس کے باوجود دہلی کیپٹلس کے لیے ڈیتھ اوورز میں سب سے زیادہ گیند بازی ، اویش خان نے ہی کی تھی۔ یہی نہیں آئی پی ایل کے پورے سیزن میں اویش خان کے مقابلے ڈیتھ اووروں میں سب سے زیادہ گیندبازی صرف اکشر پٹیل نے ہی کی تھی۔ ڈیتھ اوورز میں باؤلنگ نہ صرف ان کی اپنی ٹیم کے ارکان سے زیادہ تھی بلکہ اس معاملے میں وہ جسپریت بمراہ، بھونیشور کمار اور ڈوین براوو سمیت کئی گیند بازوں سے بھی آگے تھے۔
نیلامی کے دوران اویش خان کو اپنے کلب میں شامل کرنے کی لڑائی انہیں 23 اوورز کے لئے ہوئی تھی، جس میں آویش نے فی اوور 9 رنزکی اوسط سے بھی کم خرچ کیے تھے۔ یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ نیلامی کے وقت آویش کو خریدنے کے لیے لکھنؤ کی ٹیم کے ساتھ زورلگانے والی سن رائزرس حیدرآباد کو ہی آویش کی دھاردار گیند بازی کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے۔
اس میچ سے پہلے اویش لکھنؤ کے لیے ڈیبیو کرتے ہوئے آخری اوور میں 10 رنز بچانے میں ناکام رہے تھے جس کی وجہ سے آویش بھی افسردہ تھے۔ تاہم، ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ آئی پی ایل میں ڈیتھ اوورز کے دوران بولنگ کرتے ہوئے آپ اپنی ٹیم کے لیے ہر میچ نہیں جیت سکتے۔ حیدرآباد کے خلاف اپنی کارکردگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے آویش نے کہا، "میں جانتا تھا کہ مجھے آئی پی ایل میں کم از کم 14 میچ کھیلنے کو ملیں گے اور میرے سامنے مزید مواقع ہوں گے، اس لیے مجھے ان مواقع کے لیے تیار رہنا تھا۔”
اویش کے لیے یہ موقع سپر جائنٹس کے تیسرے میچ میں آیا۔ اویش نے پہلے ہی کپتان کین ولیمسن اور ان کے ساتھی ابھیشیک شرما کو پویلین بھیج کر سپر جائنٹس کی گرفت بنادی تھی۔ ولیمسن کوآویش کا سلوور ون چکمادے گیا۔ آویش کو لکھنؤ سپر جائنٹس کی بلے بازی کے دوران ہی یہ احساس ہوگیا تھا کہ سلوور ون ڈالنے کی ان کی یہ حکمت عملی ضرور کام کرے گی۔