سرینگر/۱۰جنوری
سعودی عرب کی وزارتِ حج وعمرہ نے کہا ہے کہ 2023ءکے حج سیزن میں کووِڈ-19 کی پابندیاں ختم کردی جائیں گی اور مملکت میں وبائی مرض سے قبل کے سال میں حجاج کی تعداد کے مساوی عازمینِ حج کی میزبانی کی جائے گی۔
کروناوائرس کا وبائی مرض پھیلنے سے پہلے 2109ءآخری سال تھا جب قریباً 26 لاکھ فرزندانِ توحید نے فریضہ حج ادا کیا تھا۔
سعودی عرب نے 2020 اور2021 میں صرف مملکت میں مقیم مقامی شہریوں اور غیرملکی مکینوں کومحدود تعداد میں حج کی اجازت دی تھی جس کے بعد اس نے 2022 میں 10 لاکھ غیرملکی عازمین کوفریضہ¿ حج ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔
وزارتِ حج وعمرہ نے سوموار کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ ”مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ میں اسلام کے مقدس ترین مقامات کا گھر سعودی عرب رواں سال موسم حج کے لیے عمر کی حد سمیت کوئی پابندی عاید نہیں کرے گا“۔
یادرہے کہ 2022ئمیں 18 سے 65 سال تک کی عمر کے عازمین کرام کوحج کے لیے حجازمقدس آنے کی اجازت دی گئی تھی۔ان پرمزید شرائط یہ عاید کی گئی تھیں کہ انھوں نے کرونا وائرس کے خلاف مکمل طور پرویکسین یا حفاظتی ٹیکے لگوائے ہوں اوروہ کسی دائمی مرض میں بھی مبتلا نہ ہوں۔
حج سیزن 2023ء26 جون سے شروع ہونے کی توقع ہے۔گذشتہ برسوں کے دوران میں سعودی عرب نے دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک کو زیادہ محفوظ بنانے پراربوں ڈالر خرچ کیے ہیں۔
حج ہرصاحبِ استطاعت مسلمان پرزندگی میں ایک بار فرض ہے۔صاحبِ استطاعت سے مراد یہ ہے کہ اس کے پاس سفرِحج کے تمام اخراجات ہوں اور اس نے اس مقدس سفرپرروانگی سے پہلے اپنی غیرموجودگی کے دوران میں اپنے زیرکفالت افراد کے کھانے پینے،رہنے سہنے کا بھی مناسب بندوبست کردیا ہو۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وسیع تر اقتصادی اصلاحات پرمبنی ویڑن 2030 میں زائرین عمرہ اور حج کی سالانہ تعداد کو تین کروڑ تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
گذشتہ سال قریباً ایک کروڑ 90 لاکھ افراد نے عمرہ اداکیا تھا۔مکہ مکرمہ میں کعبتہ اللہ کے طواف،صفاومروہ کی سعی اوردیگرمناسک کی ادائی پرمشتمل یہ نفلی عبادت حج کے برعکس سال میں کسی بھی وقت انجام دی جاسکتی ہے۔