نئی دہلی//
کم از کم ۱۷رہنما، جنہوں نے کانگریس کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کی قیادت والی پارٹی میں شامل ہوئے تھے، جمعہ کو نئی دہلی میں دوبارہ پارٹی میں شامل ہو گئے۔
قائدین نے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کی حمایت کے لیے استعفیٰ دے دیا تھا، جنہوں نے بعد میں اپنی پارٹی ڈیموکریٹک آزاد پارٹی بنائی، جسے اب ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کا نام دیا گیا ہے۔
نئی دہلی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند اور سابق وزیر پیرزادہ محمد سعید ان ۱۷رہنماؤں میں شامل تھے، جنہوں نے آج دوبارہ کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔
ان رہنماؤں میں تارا چند، پیرزادہ محمد سعید، بلوان سنگھ، ایڈوکیٹ مظفر پرے، ایڈوکیٹ موہندر بھردواج، بھوشن ڈوگرا، ویرود شرما، نریندر شرما، نریش شرما، امریش منگوترا، سبھاش بگھاٹ، سنتوش منہاس، بدری ناتھ شرما، ورون منگوترا، انورادھا شرما اور وجے سرگوترا شامل ہیں۔
ایم پی راجیہ سبھا اور اے آئی سی سی جنرل سکریٹری (تنظیم)، کے سی وینوگوپال کے مطابق، لیڈروں نے دوبارہ پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر سمیت ملک بھر کے ان لیڈروں اور لوگوں نے بھی بھارت جوڑو یاترا کی حمایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کے سابق قائدین نے یہ بھی مشاہدہ کیا ہے کہ انہیں بھی اپنی پارٹی کی حمایت کرنی چاہئے اور اس طرح انہوں نے واپس شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔
تارا چند نے پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سیکولر طاقتیں زمین پر موجود مذموم عزائم کو شکست دینے کے لیے ہاتھ جوڑیں۔انہوں نے کہا’’سیکولر ذہن رکھنے والوں کو ملک کی حفاظت کے لیے ہاتھ جوڑنا چاہیے‘‘۔
دریں اثنا کانگریس نے کہا ہے کہ بھارت جوڑو یاترا نے ملک میں ایک بڑی تحریک کی شکل اختیار کر لی ہے اور اب ۱۷؍اہم لیڈر جنہوں نے یاترا کے جموں و کشمیر میں داخل ہونے سے پہلے کانگریس چھوڑ دی تھی، آج دوبارہ پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، جموں کشمیر کانگریس کے انچارج رجنی پٹیل اور کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ان لیڈروں کی گھر واپسی کے موقع پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ کانگریس میں واپس آنے والے یہ تمام رہنما جموں کشمیر کانگریس کے سینئر رہنما رہے ہیں لیکن کچھ عرصہ قبل غلط فہمی کی وجہ سے پارٹی چھوڑ چکے تھے ۔
وینو گوپال نے کہا کہ ان تمام لیڈروں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ کانگریس جموں کشمیر کے لوگوں کی حقیقی خیر خواہ ہے اور کانگریس سیکولرازم کو فروغ دے کر وہاں دہشت گردی کا خاتمہ کر سکتی ہے ، اس لئے یہ تمام رہنما پارٹی میں واپس آئے ہیں۔
کانگریسی لیڈر نے کہا کہ مزید دو رہنما پارٹی میں واپس آرہے ہیں لیکن بعض وجوہات کی بنا پر وہ یہاں نہیں آسکے ۔ اس طرح کانگریس کے کل۱۹لیڈر آج پارٹی میں واپس آئے ہیں۔
کانگریس لیڈروں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس لیڈر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت کئی اہم رہنما بھارت جوڑو یاترا میں حصہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں یاترا کو لے کر لوگوں میں جوش و خروش ہے اور جب کانگریس لیڈر راہل گاندھی۳۰ جنوری کو کنیا کماری سے لال چوک پر ترنگا لہرائیں گے تو یہ ایک تاریخی موقع ہوگا۔
پارٹی میں واپس آنے والے کانگریسی لیڈروں نے پارٹی چھوڑنے کو اپنی زندگی کی سب سے بڑی غلطی قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے یہ قدم دوستی اور جذبات سے ہٹ کر اٹھایا تھا لیکن اب وہ سمجھ گئے ہیں کہ یہ ان کی غلطی تھی۔ جس کانگریس کے ساتھ انہوں نے اپنی زندگی گزاری ہے ، وہی پارٹی جموں و کشمیر کے لوگوں کی واقعی خیر خواہ ہے ۔
تاراچند جو جموں و کشمیر کانگریس کے سرکردہ رہنما تھے ، نے اس موقع پر کہا کہ پارٹی چھوڑنا ان کا غلط فیصلہ تھا۔ کانگریس کی وجہ سے ہی وہ لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر اور۶سال قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر رہے ہیں۔ انہوں نے کانگریس چھوڑنے ْکو جذبات میں اٹھایا گیا قدم اور زندگی کا سب سے غلط قدم قرار دیا۔