تحریر:ہارون رشید شاہ
عشق میں بندہ اگررسوا ہوجاتا ہے تو … تو سیاستدان انسان کو رسوا کر دیتی ہے اور… اور اچھوں اچھوں کو کر دیتی ہے ۔ کہاں وہ خان صاحب جس کو ہم نے ایک کرکٹ کھلاڑی کے روپ میں دیکھا ہے… دیکھا ہی نہیں بلکہ سراہا ہے‘ چاہا ہے اور… اور کہاں آج کا خان صاحب ‘ سیاستدان خان صاحب ‘ پاکستان کا وزیر اعظم خان صاحب … خود کو بھی رسوا کیا ‘ ملک کو بھی اور … اور ان لاکھوں کروڑوں پاکستانیوں کو بھی جنہوں نے ان سے بے پناہ امیدیں وابستہ کرکے اسے اپنا قیمتی ووٹ دیا تھا اور… اور انہیں فوج کی مدد سے مسند اقتدار پر بٹھا دیا… ان میں سے کسی کو بھی ‘ خان صاحب کے چاہنے والوں اور نہ پاکستانی فوج کو امید تھی کہ خان صاحب کو اقتدار کی ایسی لت لگ جائیگی کہ … کہ کرسی پر براجمان رہنے کیلئے یہ کسی بھی حدتک جائیں گے… ملک کا آئین توڑدینے ‘ اس کی خلاف ورزی کرنے کی حد تک جائیں گے … لیکن کیا کیجئے گا کہ اقتدار کم بخت کچھ چیز ہی ایسی ہے جسے ایک بار اس کی لت لگ جائے وہ پھر اسے آسانی سے چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہو تا ہے… بالکل بھی نہیں ہو تا ۔اور جب خان صاحب جیسے انا پرست سیاستدان‘ جس کے روم روم میں انانیت رچ بس گئی ہے‘ اگر اس جیسے سیاستدان کا سنگھاسن خطرے میں پڑ جائے تو… تو وہ اسے تحفظ دینے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے اور… اور خان صاحب کسی بھی حد تک گیا … اس نے ملک کے آئین سے کھلواڑ کیا ‘ قومی اسمبلی کے وقار کو ٹھیس پہنچائی … حتیٰ کہ ایوان صدر تک کی عزت اور وقار کی مٹی پلید کے رکھ دی … پاکستان میں کوئی بھی سیاستدان اور سیاسی جماعت دودھ کا دھلا نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے… لیکن جو خان صاحب اور اس کے حواریوں نے کیا ‘ اس کی مثال‘ اس کی نظیر کہیں اور نہیں مل سکتی ہے… حتیٰ کہ پاکستان میں بھی نہیں مل سکتی ہے ۔لوگ عشق میں نکمے ہو جاتے ہیں اور اپنے خان صاحب اقتدار میں نکمے ہو گئے ہیں ‘ نکمے ہی نہیں ہو گئے ہیں بلکہ اور بھی بہت کچھ ہو گئے ہیں …اندھے ہو گئے ہیںجو انہیں یہ دکھائی نہیں دے رہا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں دے رہا ہے کہ یہ کرکیا رہا ہے… لیکن خان صاحب! دنیا تو دیکھ رہی ہے … اس تماشے کو دیکھ رہی ہے جو تم اپنی کرسی اور انا کو بچانے کیلئے کررہا ہے اور … اور سو فیصد کررہاہے ۔ہے نا؟