لو جی ہم تو انہیں کیا سمجھ رہے تھے… لیکن یہ جناب تو کچھ اور ہی نکلے … کچے نکلے اور سو فیصد نکلے … اور ہم ہیںجو انہیں پکا اور پختہ سمجھ رہے تھے… پختہ سیاستدان … لیکن ایسا ویسا کچھ نہیں تھا اور… اور اس لئے نہیں تھا کہ کل تک آزاد صاحب کسی جماعت میں تھے اور آج ان کی اپنی جماعت میں ہے… جسے کسی اور نے نہیں بلکہ خود انہیں چلانا ہے…سب کو ساتھ لے کر چلانا ہے… کانگریس میں یقینا انہوں نے ایک طویل اور لمبی اننگ ضرور کھیلی ہو گی … لیکن کانگریس کو یہ نہیں چلا رہے تھے … سب کو ساتھ لے کر چلنے کی ذمہ داری ان کے کاندھوں پر نہیں تھی اور… اور بالکل بھی نہیں تھی… یہ ذمہ داری ان کی اب ہے… اپنی جماعت کے ساتھیوں کو ہم قدم بنا کر چلنے کی ذمہ داری… لیکن… لیکن صاحب ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہو ئے ہیں… ڈیموکریٹک آزاد پارٹی(ڈی اے پی) بنے ہو ئے کہ آزاد صاحب نے تین لیڈروں کو پارٹی سے چلتا کیا … انہیں باہرپھینک دیا اور… اور ان میں ایک تارا چند جیسے سینئر لیڈر بھی ہیں۔الزام…ان تینوں پر پارٹی مخالف سرگرمیوں کا الزام ہے… اگر … اگر یہ الزام درست بھی ہے‘صحیح بھی ہے تو… توبھی یہ آزاد صاحب کی قیادت کی ناکامی کی عکاسی کرتا ہے کہ… کہ ایسا کیا ہوا کہ یہ تینوں ‘ جو کانگریس جیسی بڑی پارٹی کو چھوڑ کر ڈی اے پی میں شامل ہو گئے تھے‘ پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہو ئے یا ہونا پڑا …اور… اور اگر یہ الزام صحیح بھی ہے تو… تو جس طرح انہیں پارٹی سے چلتا کیا گیا… وہ بھی کسی اور بات کی نہیں بلکہ اس ایک بات کی چغلی کھا رہا ہے کہ … کہ آزاد صاحب پختہ سیاستدا ن ہو سکتے ہیں… اور سو فیصد ہو سکتے ہیں ‘ انہوں نے سیاست میں واقعی میں اپنے بال سفید بھی کئے ہو ں گے …لیکن جہاں تک پارٹی کو چلانے کی بات ہے‘ پارٹی امور سے نمٹنے کا معاملہ ہے‘ پارٹی کے دوسرے لیڈروں اور کارکنوں کو اپنے ساتھ چلانے کی بات ہے تو… تو اس میں آزاد صاحب ابھی طفل مکتب ہیں اور… اور سو فیصد ہیں… اگر ایسا نہیں ہو تا … تو ڈی اے پی کے قیام کے کچھ ایک ماہ میں ہی ہمیں وہ سب کچھ نہیں دیکھنا پڑتا جو ہم نے دیکھا… سر منڈاتے ہی اولے پڑتے نہیں دیکھتے اور… اور سو فیصد نہیں دیکھتے ۔ ہے نا؟